روز احد سعادت مندوں کی جماعت رسول اللہؐ کی خدمات خاص کے ذریعہ دارین کی کامیابیوں سے سرفراز ہوئی

   

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب

حیدرآباد ۔ 31 ؍ مارچ (پریس نوٹ) روز احد شہزادی کونین خاتون جنت حضرت سیدہ بی بی فاطمہ زہرہؓ، شیرخدا حضرت علی بن ابی طالب ؓ، حضرت ابو عبیدہ بن جراح، حضرت مالک بن سنانؓ، حضرت طلحہؓ،حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور دیگر مجاہدین نے حساس اور ہنگامہ خیز لمحات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمات خاص کے ذریعہ اپنے نصیبوں کو چمکا لینے اور رضائے حق تعالیٰ کے حصول اور انعامات الٰـہیہ پالینے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا۔دوسری طرف حضور انورؐ کی ذات اقدس کو ایذا اور تکلیف دہی کا ارتکاب کرنے والے اشقیاء نے اپنی ان قبیح حرکتوں سے اپنے مقدر سیاہ کر لئے، عذاب الٰہی کے سزاوار ہوئے اور اپنی دنیا اور آخرت برباد کر لی۔ نہایت برے انجام کو پہنچے اور دائماً جہنم میں رہنے کا اپنے ہاتھوں سامان کر لیا۔ قریش اپنے تئیں رجز خوانی اور خوشی و شادمانی کا اظہار کرنے لگے۔ ان کے ساتھ آئی ہوئی عورتوں شہداء کا مثلہ کرنے لگیں۔ابو سفیان نے مسلمانوں سے کہا کہ ’’ہماری اور تمہاری ملاقات آئندہ سال بدر میں ہوگی‘‘ ۔ قریشی لشکر مکہ کی طرف روانہ ہو گیا۔ وہ اپنے گمان میں کامیاب لوٹ رہا تھا حالانکہ کفار قریش سارے مخذول و مقہور لوٹے۔جب مشرکین مکہ لوٹ گئے تو صحابہ کرام کے دلوں میں خیال آیا کہ کہیں کفارقریش پلٹ کر مدینہ پر تاخت و تارج نہ کریں۔ اس بناء پر حضور اکرمؐ نے حضرت علیؓ سے فرمایا کہ ’’ دشمنوں کے تعاقب میں جائو اور اس بات کی تحقیق کرو‘‘۔ حضرت علیؓ کفارقریش کے تعاقب میں دور تک گئے اور پھر واپس لوٹ آئے اور کہا کہ مشرکین مکہ کی طرف چلے گئے ہیں۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح ۹ بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’۱۳۴۸‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات غزوہ احد اور اس کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کرام کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ ۳۰:۱۱ بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت خارجہ بن حذافہ ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرا ء ت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ،نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت حضرت خارجہ بن حذافہؓ کے حالات مبارکہ پر مشتمل تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بتایا کہ حضرت خارجہ ؓ کا قبیلہ قریش سے تعلق تھا شجرہ نسب کعب بن لویٔ سے جا ملتا ہے بہ اعتبار خاندان عدوی تھے۔ انھیں فتح عظیم مکہ مکرمہ کے موقع پر شرف اسلام نصیب ہوا۔ حضرت خارجہ بن حذافہؓ ہر دور میں ممتاز رہے۔ حضرت خارجہؓ بن حذافہ جہاںفنون حرب، شہ سواری اور بہادری میں یکتاے روزگار تھے وہیں علم و فضل، عقل و دانائی، زہد و تقویٰ اور اخلاق و اعمال خیر میں بھی ممتاز تھے۔ جنگ صفین کے بعد خارجیوں کے ایک حملہ میں عدم شناخت کی بناء پر شہید ہوے۔ یہ واقعہ ۴۰ ھ میں پیش آیا۔