روس اسرائیل کے حملے کی صورت میں ایران سے تعاون کا خواہاں

   

ماسکو : اگر اسرائیل نے حملہ کیا تو روس ایران سے تعاون کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ مذکورہ تعاون حمایت ایران کو نئی نسل کے جنگی طیاروں اور فضائی دفاعی میزائل ٹیکنالوجیز مختص کرنے کی صورت میں ہو گی۔اخبار کے مطابق روس اور ایران کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون میں حال ہی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔روس اسرائیل کے خطرات کے خلاف اپنی دفاعی طاقت بڑھانے کے لیے ایران کو نئی فوجی ٹیکنالوجی پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے جن میں فضائی دفاعی میزائل سسٹم اور فوجی طیارے شامل ہیں۔علاوہ ازیں روس ایران کو Su-35 طیارے دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔کہا گیا ہے کہ یہ طیارے ایران کی فضائیہ کو نمایاں طور پر مضبوط کریں گے جو اس وقت پرانے امریکی اور سوویت طیاروں پر مشتمل ہے۔اس کے ساتھ ہی روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جاسوسی مصنوعی سیاروں کی تیاری میں ایران کو تکنیکی مدد فراہم کر سکتا ہے اور ان سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجنے کے لیے استعمال کیے جانے والے راکٹوں کی تیاری میں بھی مدد کر سکتا ہے۔واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے مذکورہ تعاون روس کے مفاد میں بھی ہے۔روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2023 کے آخر تک ایران سے 2 بلین ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان خریدنے کے لیے تیار ہے، جس میں الیکٹرانک کاونٹر میجر سسٹم بھی شامل ہے، اس کے علاوہ اس نے ایران سے ہزاروں کی تعداد میں مسلح ڈراونز بھی خریدے ہیں۔