واشنگٹن۔روس اور یوکرین کے مابین جنگ میں شدت جمعرات کے روز20ویں دن میں داخل ہونے کے درمیان تیل کی قیمتیں 100امریکی ڈالر تک پہنچ گئی‘ جس کا توانائی کی سپلائی پر اثر پڑا ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے ممکنہ طولت کی وجہہ سے خدشات میں اضافہ کے ساتھ یوکرین میں جنگ کی وجہہ سے روس کی توانائی سپلائی متاثر ہورہی ہے۔
اس ہفتہ کی ابتدائی میں 94امریکی ڈالر فی بیرل تک کم ہوکر امریکی خام تیل میں 8فیصد کا اضافہ 102.65امریکی ڈالر فی بیرل تک حال ہی میں ہوا تھا۔ برینٹ خام تیل 9فیصد اضافہ کے ساتھ 107امریکی ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا ہے۔
سی این این کی خبر ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا واشنگٹن اور وال اسٹریٹ میں قائدین بغور مطالعہ کررہے ہیں کیونکہ توانائی کی اونچی قیمتوں سے افراط زرمیں اضافہ اور معیشت سست ہونے کا خطر ہ ہے۔
توانائی کے تاجروں نے جمعرات کے روز بڑھتی ہوئی مایوسی کو روس او ریوکرین کے مابین ایک قرارداد کو ذمہ دار ٹہرایاہے جو قریبی مدت تک پہنچ کر طئے پایا ہے۔
میوزہو سکیورٹیز میں انرجی فیوچرس کے نائب صدر رابرٹ یوگیر نے کہاکہ ”موڈتھوڑا سے گہرا ہوا ہے
۔سی این این کی خبر کے مطابق ایسا لگ رہا ہے کہ گھسیٹنے والی صورتحال پیدا ہونے جارہی ہے“۔ حال ہی میں تیل کی قیمتوں میں گروٹ ایک امکانی جنگ بندی سے پیدا ہوئی امید کا حصہ تھا۔
طویل مدت تک جنگ کا چلنا روسی تیل کے بہاؤ کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے“۔کے پیلر پر بڑے امریکی تیل جانکار ماٹ اسمتھ نے کہاکہ ”حالیہ دنوں میں پوتن کے اقدامات کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنی امیدیں ختم نہیں کرنا چاہئے“۔
عالمی انرجی ایجنسی نے چہارشنبہ کے روز انتباہ دیاہے کہ ایک حیران کن30فیصد روسی تیل کی پیدوار ہفتوں کے اندر اف لائن کردینا‘ عالمی معیشت کے لئے بڑا بحران ثابت ہوسکتا ہے۔
اے اے اے کے بموجب قومی تناسب متوار گیس کی کمی میں امریکی ڈالر4.29جمعرات کے روز تھا۔ اس میں چہارشنبہ کے روز دو پیسے سے چار پیسوں تک کی سب سے اونچی4.33امریکی ڈالر کی گرواٹ دیکھی گئی ہے۔