رکھو ہمیشہ نقطۂ با سے تعلقات

   

ایم ایس حسین
نقطہ : ایک شب ابن عباسؓ نے حضرت علی ؑ سے خواہش کی کہ ’’بسم اﷲ ‘‘ کی تفسیر فرمائیں ۔ آپ نے ساری رات بیان فرمایا اور جب صبح نمودار ہوگئی تو فرمایا اے ابن عباسؓ میں اس کی تفسیر اتنی بیان کرسکتا ہوں کہ ۷۰(ستر ) اونٹوں کا بار ہوجائے بس مختصر یہ سمجھ لو کہ جو کچھ قرآن مجید میں ہے وہ سورۂ حمد میں ہے اور جو کچھ سورۂ حمد میں ہے وہ بسم اﷲ میں ہے اور جو بسم اﷲ میں ہے وہ بائے بسم اﷲ میں ہے اور جو بائے بسم اﷲ میں ہے وہ نقطہ بائے بسم اﷲ میں ہے ۔ اے ابن عباس میں وہی نقطہ ہوں جو بائے بسم اﷲ کی ’’ب‘‘ کے نیچے دیا جاتا ہے ۔ وأنا النقطة تحت الباء‘‘ شیخ سلیمان قندوسیؒ لکھتے ہیں کہ ابن عباسؓ نے کہاکہ خدا کی قسم ہمارا علم علیؑ کے علم کے مقابل ایسا ہے جیسے سات سمندروں کے مقابلے میں پانی کا ایک قطرہ ۔ شاعر نفیسؔ نے کیا خوب کہا ہے کہ ؎
رکھو ہمیشہ نقطۂ با سے تعلقات
ورنہ خبر نہ ہوگی خدا کب جُدا ہوا