حیدرآباد۔ مذکورہ بی جے پی نے برسراقتدار ٹی آر ایس پارٹی کو زراعی قوانین کی مخالفت اور کسانوں کے اعلان کردہ8ڈسمبر کے بھارت بند کی حمایت کرنے کے اعلان پر تنقید کا نشانہ بنایا اور ”غلط جانکاری“ پر یقین نہ کرنے کی ان سے درخواست کی تھی۔
یہاں پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی مملکتی وزیر برائے داخلی امور جی کشن ریڈی نے مذکورہ فیصلہ کو ”بد بختانہ“ قراردیا اور الزام لگایا کہ ٹی آر ایس حکومت دوکانیں بند کرنے اور ٹرانسپورٹ روکنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ معلنہ بند کی مخالفت کریں۔ مذکورہ منسٹر نے الزام لگایاکہ کچھ سیاسی جماعتیں جیسے ٹی آر ایس کسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور انہیں اس ”غلط جانکاری“ کو نہیں لینا چاہئے۔
انہوں نے زوردیاکہ این ڈی اے حکومت کسانوں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔درایں اثناء اپوزیشن کانگریس‘ بائیں بازو اور ریاستی حکومت کے ملزمین بھی منگل کے ”بھارت بند“ اعلان میں شامل ہوئے جو این ڈی اے حکومت کی جانب سے لائے گئے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف بلایاگیاہے۔
شاہ میر پیٹ علاقے میں کانگریس کے لیڈر قانون ساز کونسل ملو بھٹی وکرم ارکا نے احتجاج میں حصہ لیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں سی پی ائی اور سی پی ائی ایم کے قائدین نے کسانوں کی حمایت میں منعقدہ جلسوں او رجلوسوں سے خطاب کیا
۔بہتر تبدیلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے کہ ٹی آر ایس اور کانگریس نے بند کے اعلان کی حمایت کی ہے۔ٹی این جی اوز نے بھی بند کی مکمل تائید وحمایت کے اعلان میں شہر اور اضلاعوں کے مختلف سرکاری محکموں میں نئے زراعی قوانین پر مرکزی حکومت کی جم کی مخالفت کی اور اس کو ”سیاہ قانون“ قراردیاہے۔
دو روزقبل ہی چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھرراؤ نے بند کااعلان کیاتھا جس کے بعد پارٹی نے احتجاجی حکمت عملی کو قطعیت دیدی تھی