زرعی قوانین کیخلاف پنجاب و ہریانہ کے کسانوں کا احتجاج

,

   

چلودہلی مارچ کے دوران پولیس کیساتھ جھڑپ‘کسانوں نے بریکیٹس کوپھینک دیا ،پولیس کا لاٹھی چارج، آنسوگیاس کا استعمال

نئی دہلی :مرکزی حکومت کے زراعی قوانین کے خلاف پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں نے آج شدید احتجاج کیا ۔ برہم کسانوں نے چلو دہلی مارچ نکال ۔ اس دوران کروکشیتر میں کسانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوگئی ۔ احتجاجی کسانوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور پانی کی توپوں سے انہیں منتشر کردیا۔ برہم کسانوں نے سڑکوں پر بریکٹس اکھاڑ دئے اور دہلی تک مارچ کرنے کا اعلان کیا ۔دہلی کی طرف بڑھ رہے کسانوں نے فلائی اوور سے بیریکیڈس نیچے پھینکے اور بعض مقامات پر سنگباری کے واقعات کی بھی اطلاع ہے ۔، پولیس نے انہیں منتشرکرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے بھی برسائے۔شمبھو بارڈر پر کسانوں کی بھاری بھیڑ جمع تھی۔ اطراف کے گاوں کے لوگ احتجاج کرنے والے کسانوں کے لئے دودھ اور دیگر ضروری سامان لے کر پہنچے ہیں۔ کسانوں کی مدد کے لئے کئی لوگ آئے ہیں۔مرکزی حکومت کے منظورہ زرعی قوانین کی مخالفت میں پنجاب اور ہریانہ کے کسان دلی روانگی کیلئے انبالہ کے شمبھو بارڈر پر جمع ہو گئے تھے۔ پولیس نے سرحد کو بند کردیا جبکہ کسان بھی چلو دہلی مارچ کیلئے ڈٹے ہوئے تھے۔ پنجاب سے ہزاروں ٹریکٹر ٹرالیوں میں راشن، پانی، ڈیزل اور دوائیں ساتھ لے کر کسان دلی کی طرف روانہ ہونے کو تیار ہیں۔ پولیس نے کسانوں کو روکنے کے لئے انبالہ۔ کروکشیتر قومی شاہراہ پر روک لگائی تو کسانوں نے غصے میں آ کر بیریکیڈنگ اٹھا کر فلائی اوور سے نیچے پھینک دئیے۔ اس موقع پر احتجاجی کسانوں کی پولیس کے ساتھ مد بھیڑ ہوگئی اور کروکشیتر کی قومی شاہراہ عملاًً میدان جنگ کا منظر پیش کررہی تھی ۔

احتجاج کار کسانوں نیسنگباری بھی شروع کردی ۔امبالہ پٹیالہ بارڈر پر دہلی پولیس نے ٹرکوں کو کھڑا کر دیا ہے تاکہ کسان آگے نہ بڑھ سکیں لیکن کسانوں نے ٹرکوں کو توڑنا شروع کر دیا اور دھکا دے کر انہیں آگے کر دیا۔ اس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے شل برسائے اور کسانوں پر پانی کی بوچھاڑ کر دی۔دہلی-ہریانہ بارڈر پر بھاری سیکورٹی فورسز تعینات کی گئی ہے اور علاقہ کی نگرانی ڈرون کیمرے سے کی جا رہی ہے۔ ہریانہ کے کرنال میں بھی پولیس نے بیریکیڈنگ کر کے راستہ کو بند کر دیا ہے۔دریں اثنا، پولیس سے جھڑپ کے بعد کسان جبراً ہریانہ کی سرحد میں داخل ہو گئے، جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ کسان اپنے ٹریکٹروں کو آگے بڑھانے کی کوشش میں ہیں اور لگاتار نعرے بازی کر رہے تھے۔ چہارشنبہ کوبھی ہریانہ پولیس نے کسانوں کو دلی پہنچنے سے روکنے کے لئے انبالہ اور کروکشیتر میں قومی شاہراہ پر پانی کی بوچھاروں کا بھی استعمال کیا تھا۔ بی جے پی کی زیر قیادت ہریانہ حکومت نے کسانوں کے ‘ دلی چلو مارچ’ کے پیش نظر پنجاب کے ساتھ اپنی بس خدمات چہار شنبہ سے فوری طور پر معطل کر دی ہیں۔کسانوں کا احتجاج کئی مقامات پر پْر تشدد ہو گیا ہے۔ گڑگاوں (گروگرام) میں مظاہرہ کر رہے یوگیندر یادو اور دیگر کسانوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ بلاسپور تھانہ علاقہ میں ٹریکٹر پر سوار ہو کر یوگیندر یادو دہلی جانے کی تیاری کر رہے تھے۔