زندگی کے ہر شعبہ میں حضورؐ کی سیرت مثالی و قابل تقلید

,

   

دارالسلام میں جلسہ رحمۃ للعلمینؐ سے بیرسٹر اسد اویسی، مہمان و مقامی علماء کا خطاب

 محمدمبشرالدین خرم

حیدرآباد۔18 اکٹوبر۔محمدﷺ نہ ہوتے تو کائنات کا ذرہ بھی وجود میں نہ آتا‘اللہ تعالیٰ نے کئی قیمتی چیزوں سے نوازا‘ نبیﷺ کی بعثت نعمتوں میں نعمت عظمیٰ ہے جس پر اللہ نے احسان جتایا جبکہ دیگر بے شمار نعمتوں پر احسان نہیں جتایا ۔نبیؐ کی ذات پر ہی اتحاد ممکن ہے‘ سیرت کی جامعیت سے فیض یاب ہوتے ہوئے زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی حاصل کرنے کے ساتھ عبادات اور سنتوں پر عمل کو یقینی بناتے ہوئے انسانیت کو پیغام پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا‘ ملک کے حالات ہمیں نبیؐ کی مکی زندگی کی یاد دلاتے ہیں‘ ان حالات میں امت مسلمہ کو اقلیت ہونے کے خوف سے نکل کر مکی زندگی سے درس حاصل کرتے ہوئے صدق و امانت‘ صبر و استقامت کے علاوہ ٹکراؤ کے بغیر دعوت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ دارالسلام میں منعقدہجلسۂ رحمۃ للعٰلمین ﷺ سے خطاب کے دوران علماء اکرام نے ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ امت مسلمہ دور حاضر میں نبیؐ کی زندگی سے سبق حاصل کرتے ہوئے سیرت محمدی ﷺ پر عمل کرتے ہوئے نجات حاصل کرسکتی ہے۔ علمائے اکرام نے اپنے خطابات کے دوران مواخات کی سنت کے احیاء کے علاوہ نبی ؐ کے منصب و مرتبہ کو پہچانیں۔بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اکابرعلماء کے حوالہ سے عظمت رسولﷺ و اللہ کے احسانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے جو نعتیں عطا کی ہے وہ بے شمار ہیںاور نبیﷺ کی زندگی سراپا رحمت ہے ۔انہوں نے دنیا کے مصلحین کے انقلابات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ‘ معاشرتی ‘ سیاسی ‘ سلطنت میں انقلابات پیدا کئے لیکن اگر ان کے انقلابات و تعلیمات کو دیکھیں تو یہ نامکمل تھیں لیکنرسول اللہ ﷺ کے انقلاب و تعلیمات نے دنیائے انسانیت کو جو درس دیا وہ تاقیامت ہر شعبہ میںمشعل راہ ہے۔بیرسٹر اسد الدین اویسی نے امت کے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ احکام رسولﷺ کے مطابق محنت کرو ‘ مشقت کرو اور رسولﷺ کی نظروں میں عزت پیدا کرو۔انہوںنے نبیؐ نے کاشتکاری اور باغبانی کیمتعلق کہا کہ جو کاشتکاری کرتا ہے جو پودا لگاتا ہے اور اس سے جو اناج نکلتا ہے اور اس سے کوئی چرندو پرند استفادہ کرتا ہے تو اسے اللہ کے رسول ؐ نے کسان کیلئے اجر قرار دیا۔بیرسٹراویسی نے کہا کہ ہم نبیؐ کے غلام ہیں اور ہماری جانوں کے مالک نبی اکرم ؐ ہیں۔ مولانا مفتی کتاب الدین رضوی نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ نبیﷺ کی زندگی کو سمجھنے کے لئے حیات طیبہ کو 4حصوں کو منقسم کرتے ہوئے دیکھیں تو مکی زندگی جو 40 سالہ زندگی ہے وہ حضرت خدیجہ ؓ کی زبان میں جاننے کی کوشش کریں تو نبی اکرم ﷺ صلح رحمی کرنے والے ‘ ضرورت مندوں کی مدد کرنے والے ‘ مہمان نواز اور بے سہاروں کا سہارا ثابت ہوئے ہیں ۔ نبی ؐ نے جب غار حراء سے پہلی وحی کے نزول کے بعد واپس ہوئے اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اللہ کی طرف سے مجھے کوئی بہت بڑی ذمہ داری دی جانے والی ہے تو ام المومنینؓ نے کہا کہ اللہ آپ کو کبھی رسواء نہیں کرے گا کیونکہ آپؐ صلح رحمی کرنے والے ہیں۔انہو ںنے شعب ابی طالب کے 3سالہ تکلیف دہ دور کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جو لوگ سماجی بائیکاٹ کی بات کر رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ ان کی نسلیں اللہ کا نام لینے والوں کے ساتھ یہ کرچکی ہیں اور طائف کے میدان کے علاوہ ہجومی تشدد میں اللہ کے رسولﷺ کو ہلاک کرنے کی ناپاک سازش کی جاچکی ہے اور اس کے بعد ہی نبیؐ کو مدینہ طیبہ ہجرت کا حکم دیا گیا۔ ہندستان میں آج اللہ اور اس کے رسولﷺ کا کلمہ پڑھنے والوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مولانا کتاب الدین رضوی نے اقلیت میں ہونے کے تصور سے نکل کر اہلیت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کا مشورہ دیا ۔ مولانا مفتی عارف اقبال مصباحی نے سیرت طیبہ کے اصولوں کے مطابق زندگیوں کو گذارنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں عبادات کے ساتھ نبی اکرمﷺ کی سماجی زندگی کوبھی اپنی زندگیوں میں ڈھالنے کی کی ضرورت ہے۔ اس جلسہ سے مولاناسید ظہیر الدین علی صوفی قادری‘ مولانا سید نثار حسین حیدر آغا‘ مولانا سید مسعود حسین مجتہدی ‘مولانا محمد انوار احمد‘ مولانا مفضل بھائی وزیری کے علاوہ دیگر علماء اکرام نے مخاطب کیا۔ماسٹر سلطان صلاح الدین اویسی کی قرأ ت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ مفکر اسلام شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ حضرت مولانا مفتی خلیل احمد نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ایمان کی سلامتی کی ضمانت قرآن ‘ روزہ‘ نماز یا کعبہ نہیں دے سکتا لیکن نبی اکرم ﷺ کی ذات اقدس ہی واحد ایسی ذات ہے جس سے تعلق ایمان کی ضمانت دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبیؐ سے دوری ایمان کا خاتمہ ہے۔مولانا حافظ و قاری احسن بن محمد الحمومی نے کہا کہ نبیﷺ سے محبت دلیل مانگتی ہے برقی قمقموں کے بجائے دلوں کو روشن کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میںمہاجرین و انصار کے درمیان مواخات کی سنت کو عام کرنے اور امت محمدی ﷺ کے درمیان اتفاق و اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔