عدالت نے متعلقہ پاسپورٹ اتھاریٹی کو چھ ہفتوں میں پاسپورٹ کی اجرائی کے درخواست گذارکے دعوے کا فیصلہ کرنے کاحکم دیاہے۔
پریاگ راج۔الہ آباد ہائی کورٹ نے کہاہے کہ محض ایک زیر التوا فوجداری مقدمے کی بنیاد پر دعویدارکو پاسپورٹ سے انکار کیاجاسکتا ہے۔
جسٹس مہیش چندرترپاٹھی او رجسٹس پرشانت کمار پر مشتمل ڈویثرن بنچ نے جونپور ضلع کے ایک آکاش کمار کی طرف سے دائر کردہ تحریری درخواست کو نمٹاتے ہوئے یہ تبصر ہ کیاتھا۔
عدالت نے متعلقہ پاسپورٹ اتھاریٹی کو ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ او رہائی کورٹ کے متعلقہ فیصلوں کی روشنی میں پاسپورٹ کے اجراء کے درخواست گزارکے دعوے کے چھ ہفتوں میں فیصلہ کرے۔
کمار نے ایک تحریری درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے 21جولائی 2023کے پاسپورٹ سیوا کیندر‘ واراناسی کے منظورکردہ حکم کے منسوخ کرنے کی درخواست اس بنیاد پر مسترد کردی گئی تھی کہ پولیس کی تصدیق کی رپورٹ واضح نہیں تھی۔
اپنی تحریری درخواست میں درخواست گزار نے عدالت سے علاقائی پاسپورٹ افسر‘ لکھنو وار پاسپورٹ سیوا کیندر‘ واراناسی کے اسے پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایت دینے کی بھی درخواست کی تھی۔
درخواست گذار کے وکیل نے استدعاکی تھی کہ عدالت عظمیٰ اور اس عدالت کا یہ طئے شدہ قانون ہے کہ محض فوجداری مقدمے کی بنیاد پر پاسپورٹ سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔
اپنی عرضی کی حمایت میں‘ اس نے باسو یادو بمقابلہ یونین آف انڈیا(2002)کے معاملے میں اس عدالت کے فیصلے پر بھروسہ کیا‘جس میں موجودہ کیس کا مکمل احاطہ کیاگیا ہے۔
انہوں نے ونگالا کستوری رنگا چار یولو بمقابلہ سی بی ائی(2021)کے معاملے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر بھی انحصار کیا‘جس میں کہاگیاتھا کہ پاسپورٹ اتھاریٹی مجرمانہ اپیل کے زیرالتواء ہونے کی بنیاد پر پاسپورٹ کی تجدیدسے انکارنہیں کرسکتی ہے۔