سترہویں لوک سبھا میں 3 مسلم خواتین سمیت کل78 خواتین نے درج کی اپنی جیت

,

   

سترہویں لوک سبھا میں کل 78 خواتین کو جیت ملی ہے جو آزادی کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے ۔ 726 خاتون نے پرچہ نامزدگی داخل کرکے انتخاب میں حصہ لیاتھا ۔

2014 کے عام انتخابات میں 61 خواتین منتخب ہوئی تھیں ۔ سب سے کم خواتین 1957 میں تھیں جن کی تعداد 22 ہے ۔ ایم پی منتخب ہونے والی خواتین میں سونیاگاندھی سرفہرست ہیں جو یو پی اے کی چیئر پرسن ہیں ۔ اس کے علاوہ اسمرتی ایرانی بھی قابل ذکر ہیں جنہوں نے امیٹھی میں راہل گاندھی کو شکست سے دوچار کیا ہے ۔اس کے علاوہ منیکا گاندھی ، این سی پی سے سپریا سولے ،ڈی ایم کے سے کنی موزی اور کرناٹک سے آزاد امیدوار سمالاتھا کے نام قابل ذکرہیں۔

سترہویں لوک سبھا میں کانگریس کی دو معروف خاتون ایم پی سشما دیو اوررنجیت رنجن کو شکست کا سامناکرناپڑا ہے ۔ سشما دیو کانگریس خواتین کمیٹی کی صدر اور آسام کے سلچر سے ایم پی تھیں جبکہ رنجیت رنجن بہار کے سپول سے ایم پی تھیں ۔

78 خواتین میں سے 40 بی جے پی سے ہیں ۔ 9ترنمول کانگریس سے ۔5 بیجو جنتادل سے جبکہ کانگریس سے 6 خواتین کو جیت ملی ہے ۔

78 خواتین میں تین مسلمان خواتین بھی شامل ہیںاور تینوں کا تعلق مغربی بنگال سے ہے جنہوں نے ٹی ایم سی کے ٹکٹ پر جیت حاصل کی ہے ۔ مغربی بنگال کے البیریا لوک سبھا حلقہ سے سابق ایم پی مرحوم سلطان احمد کی اہلیہ ساجدہ احمد ۔ آرام باغ لوک سبھاحلقہ سے آفرین علی اور بشیر ہارٹ سے نصرت جہاں روحی نے جیت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ ساجدہ احمد سلطان احمد کے انتقال کے بعد سیاست میں فعال ہوئی ہیں اور ان کی نمائندگی کررہی ہیں ۔ نصرت جہاں روحی ایک اداکارہ ہیں جنہوںنے پہلی مرتبہ سیاست میں قدم رکھاہے اور جیت حاصل کی ہے ۔ آفرین علی نے حال ہی میں اسلام قبول کیا ہے ان کا پرانام اپاروپا پادر ہے ۔۔ مغربی بنگال میں ممتا نے کل 7مسلمانوں کو ٹکٹ دیا تھا جس میں چار مسلمان خاتون شامل تھیں۔

2019 میں الیکشن لڑنے والی مسلم خواتین میں سیوان سے حنا شہاب ، مالدہ اتر سے موسم نور اور کیرانہ سے تبسم بیگم کے نام سرفہرست ہیں جنہیں سخت مقابلہ میں کچھ ووٹوں سے شکست کا سامناکرناپڑا ۔