سدھا مورتی نے دائیں بازو لیڈر سمبھاجی بھیڈے کا آشروادلیا

,

   

بھیڈے ان گرفتار کئے جانے والے افراد میں شامل تھا جنھیں 2018میں پتھر اؤ کے ذریعہ بھیما کورے گاؤں میں تشدد کے دوران تشدد کوہوا دی تھی
مصنف او رامدادی کام کرنے والی سدھا مورتی نے متنازعہ دائیں بازو ہندوتوا لیڈر اور شیو پراتشتھان لیڈر سمبھاجی بھیڈے کا مہارشٹرا کے سانگلی میں آشرواد لیاہے۔

مورتی جو یوکے وزیررشی سوناک کی ساس بھی ہیں‘ کو راشٹرایہ سیویم سیوک سنگھ کے سابق لیڈر بھیڈے کے ساتھ بات کرتے ہوئے بیٹھا بھی دیکھا گیاہے۔بھیڈے ان گرفتار کئے جانے والے افراد میں شامل تھا جنھیں 2018میں پتھر اؤ کے ذریعہ بھیما کورے گاؤں میں تشدد کے دوران تشدد کوہوا دی تھی۔

نومبر2کے روز بھیڈے نے اس وقت تنازعے کو ہوا دی جب انہوں نے ایک خاتون صحافی سے کہاکہ وہ ایک (ہندو خواتین کی پیشانی پر لگائی جانے والی) بندی لگائیں ورنہ وہ اس خاتون صحاف کو بائیٹ نہیں دیں گے۔

اس وقت بھیڈے چیف منسٹر یکناتھ شنڈے سے ملاقات کرکے باہر ائے تھے اور صحافی چاہتے کہ وہ چیف منسٹر کے ساتھ ان کے پیش ائے تبادلہ خیال کے معلومات حاصل کرسکیں۔ جواب دینے کے بجائے جھنجھلاہٹ کا شکار بھیڈے خاتون صحافی سے کہاکہ وہ بندی لگائے۔

انوہں نے ایک ہندوستانی عورت کا بھارت ماں سے موازنہ کیا اور ایک بغیر بندی کی ہندوستانی خاتون کاتقابل بیوہ بھارت ماں سے کیاتھا۔ اے اے پی لیڈر پریتی شرما مینن نے کہاکہ سدھا مورتی نے اپنا حقیقی رنگ دیکھایاہے۔

مذکورہ اے اے پی لیڈر کا کہنا ہے کہ ”یقین جانیں انہوں نے بندی لگائی تھی‘ سدھا مورتی جیسے لوگ جب بھیڈے جیسے متعصبوں سے ملاتے ہیں وہ اپنا اصلی رنگ ظاہر کرتے ہیں“۔ تاہم دائیں بازو حامی سوشیل میڈیا پر سدھامورتی کی ستائش کے قصیدے پڑ رہے ہیں۔