سرکاری اسکولوں میں نصابی کتب کی سربراہی کے اقدامات

   

لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد جاریہ یا آئندہ اوائل ماہ تقسیم کا آغاز، آن لائن کلاسیس کے مطابق کتب کی تیاریاں

حیدرآباد۔تعلیمی سال 2021-22 کے نصابی کتب کی تقسیم سرکاری اسکولوں میں لاک ڈاؤن کے مکمل خاتمہ کے بعد ہی عمل میں لائی جائے گی جبکہ 40 فیصد سے زائد نصابی کتب اضلاع کے ہیڈ کوارٹرس تک پہنچا دیئے گئے ہیں۔ یکم تا دسویں جماعت کے نصابی کتب جو کہ ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولو ںمیں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ میں تقسیم کئے جاتے ہیں ان کتب کی سربراہی کے سلسلہ میں اقدامات کا آغاز کیا جاچکا ہے اور جاریہ ماہ کے اواخر یا آئندہ ماہ کے اوائل میں نصابی کتب کی تقسیم کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ریاستی محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس مرتبہ جو نصابی کتب تیار کئے گئے ہیں ان کو آن لائن کلاسس کو نظر میں رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے اور 6ویں تا10ویں جماعت کے کتب پر QR کوڈ بھی شائع کیا گیا ہے تاکہ طلبہ اپنے اسمارٹ فون یا کمپیوٹر پر اس کوڈ کو اسکیان کرتے ہوئے نصاب کے متعلق ویڈیو اور اساتذہ کے لکچر کے علاوہ دیگر مواد کا مشاہدہ کرسکیں۔ یکم تا دسویں جماعت کے طلبہ میں جملہ 1.42کروڑ کتب کی تقسیم کے سلسلہ میں اقدامات کو مکمل کرلیا گیا ہے اور محکمہ تعلیم کی جانب سے ان کتب کی اشاعت کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے جس میں 40 فیصد کتب اضلاع کو پہنچائے جاچکے ہیں لیکن ان کی تقسیم کے سلسلہ میں عہدیداروں نے ضلعی حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ لاک ڈاؤن کے مکمل خاتمہ کے بعد ہی طلبہ و اولیائے طلبہ کو اسکول طلب کرتے ہوئے نصابی کتب حوالہ کرنے کے اقدامات کریں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سال گذشتہ کے حالات اور موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے محکمہ تعلیم کی جانب سے مکمل احتیاط کے ساتھ کلاسس کی بحالی کے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے ابتداء میں محض ہائی اسکول کے طلبہ کے لئے ہی آن لائن کلاسس کی اجازت فراہم کئے جانے کے امکانات ہیں اسی لئے درسی کتب کی تقسیم کے عمل کو بھی بہتر بنانے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کتب پر QRکوڈ کی اشاعت کے ذریعہ طلبہ میں آن لائن تعلیم کے فروغ کے اقدامات کے ذریعہ انہیں کلاسس پر انحصار یا اساتذہ پر انحصار کے بجائے ازخود نصاب کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ان QR کوڈ میں نصاب کو سمجھنے اور اسے پڑھنے کے طریقہ کے علاوہ کتب میں پوچھے جانے والے سوالوں کے جواب اور مسئلہ کے حل کوبھی شامل رکھا گیا ہے تاکہ اگر اسکولوں میں باضابطہ تعلیم کا آغاز نہ بھی ہوتو ایسی صورت میں طلبہ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا رہے اور وہ اپنے طور پر بہتر انداز میں تعلیم حاصل کرسکیں۔