سری لنکا’شدت پسند بدھسٹ کا مسلمانوں پر حملوں کے پیچھے ہاتھ‘

,

   

وزیراعظم نے پوری سری لنکا میں سخت گیر بدھسٹ گروپوں کو مساجد اور دوکانوں میں توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ٹہرایا

کولمبو۔سری لنکن انتظامیہ نے کہاکہ بدھسٹ گروپ بہت ممکن ہے کہ مخالف مسلم فسادات میں ملوث ہیں جو پچھلے ماہ ایسٹر کے موقع پر ہوئے بم دھماکوں کے ردعمل میں جزیرہ نماں ملک سری لنکا میں پیش ائے ہیں۔

مذکورہ 21اپریل کے حملے کا دعوی اسلامک اسٹیٹ برائے عراق اور ائی ایس ائی ایل نے کیاتھا‘ جس نے گرجاگھروں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا اور اس واقعہ میں 250سے زائد لوگ مارے گئے اور ملک میں اقلیتوں کے خلاف نفرت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔

مخالف مسلم رحجان جو اتوار کے روز سے شروعہوا اس میں سری لنکا کے نارتھ ویسٹ کے شہروں کی مساجد میں توڑ پھوڑ مچائی گئی‘ قرآن شریف کے نسخے نذر آتش کئے گئے اور پٹرول بموں سے دوکانوں کو نشانہ بنایاگیا جس کی جانکاری مقامی لوگوں نے دی۔

انتظامیہ نے درجنوں مشتبہ فساد برپا کرنے والوں بشمول سنہالا بدھسٹ سخت گیر گروپ کے کارکنوں کو گرفتار کیا ہے ’جس کے خلاف پچھلے سال کینڈی میں بھی اسی طرح کی کاروائی پر تحقیقات کی گئی تھی۔

پلانٹیشن انڈسٹری کے وزیر نوین دیسانیاکا نے سکیورٹی حالات پر چہارشنبہ کے روز منعقدہ ایک سرکاری پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہاکہ ”مسلمانوں کے کاروبار‘ مکانات اور مقامات پر یہاں منظم حملے انجام دئے گئے ہیں“۔

کس نے حملہ انجام دئے ہیں استفسار کے بعد دیسانیا نے کہاکہ ”میں سمجھتاہوں مذکورہ تنظیمیں یہ امیت ویرا سنگھا‘ دان پریاساد او رنامل کمارا ان تین بدھسٹ سخت گیروں کا حوالہ دیا جنھیں منگل کے روز گرفتار کرلیاگیا

۔نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق پریاساد کی ضمانت پرر ہائی کے متعلق مقامی میڈیا نے چہارشنبہ کے روز خبر دی جبکہ ویراسنگھی کو مئی28تک پولیس تحویل میں بھیج دیاگیا ہے۔

کمارا کا موقف ابھی واضح نہیں ہے۔ سری لنکا کی آبادی کا 10فیصد حصہ یعنی22ملین مسلمان ہیں۔ پچھلے دس سالوں میں۔ پچھلے دس سالوں میں بحر ہند اس کے جزیر ہ نماں ملک سری لنکا میں بدھسٹ سخت گیروں کی بربریت میں کافی اضافہ ہوا ہے