جموں اور کشمیرمیں سکیورٹی تحدیدات کے لئے پولیس نے جامعہ مسجد کے باب الدخلہ کو مقفل کردیاتھا۔
سری نگر۔جموں اور کشمیر کے خصوصی درجہ کو 5اگست کے روز ہٹائے جانے کے بعد پہلی مرتبہ سری نگر کی جامعہ مسجد میں چہارشنبہ کے روز نماز ادا کی گئی ہے۔
ساڑھے چار ماہ قبل جموں کشمیر سے ارٹیکل370کی برخواستگی اور ریاست کو دو مرکز کے زیراقتدار علاقوں میں تقسیم کرنے سے قبل ریاست بھرمیں سکیورٹی اقدامات کا حوالہ دے کر پولیس نے سری نگر کے بھیڑ بھاڑ والے علاقے کی قدیم تاریخی جامعہ مسجد کو مقفل کردیاتھا۔
تقریبا19جمعہ سے تاریخی مسجد میں ہفتہ واری نماز کا اہتمام نہیں کیاجاسکاتھا۔حالانکہ چند ہفتوں قبل مرکزی سری نگر سے سکیورٹی تحدیدات ختم کردئے گئے تھے اور جامعہ مسجد کے اردگر دسے اپنا محاصرہ بھی ختم کرلیاتھا مگر لوگ مسجد میں داخل ہونے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہے تھے۔
اس کے علاوہ مسجد کی انتظامی کمیٹی انجمن اوقاف جامعہ مسجد نے مبینہ طور پر نما ز کے اہتمام سے اس وقت تک انکار کا اعلان کردیاتھا جب تک کشمیر کے چیف مسلم عالم اور چیرمن علیحدگی پسند حریت کانفرنس میر وعظ کی نظر بندی سے رہائی عمل میں نہیں آجاتی ہے۔
میر واعظ جو روایتی طور پر جمعہ کی نماز سے قبل جامعہ مسجد سری نگر میں خطبہ دیتے ہیں کشمیر کے ان سینکڑوں علیحدگی پسند‘ مرکزی دھارے کے قائدین اور جہدکاروں میں شامل ہیں جنھیں 5اگست سے قبل یا بعد گرفتار کرکے یاتوجیلوں میں یہ گھروں میں نظر بند رکھا گیاہے۔
تاہم میرواعظ کے ساتھی سید الرحمن شمس نے کہاکہ جامعہ مسجد کی نماز اس وقت ہی شروع کی جائے گی جب مسجد کے اردگر سے پولیس مکمل طور پر ہٹائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”مسجد کے اطراف میں پولیس کی تعیناتی کی شدت سے ہم مذمت کرتے ہیں۔ اسی کے بعد ہم نے نماز ظہر اور عصر ادا کی اور امید ہے کہ ہم جمعہ کی نماز بھی خشو ع وخصوع کے ساتھ ادا کریں گے“