سسرالی ہراسانی سے خودکشی نہیں قتل،متوفیہ کے والد کا بیان، اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ

   


حیدرآباد۔/2 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) میری بیٹی کا قتل کرنے کے بعد اس کی موت کو خودکشی قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ شکایت کنچن باغ پولیس میں ایک مظلوم باپ نے دی ہے جن کی بیٹی کی مشتبہ موت کا واقعہ پیش آیا۔ ذرائع کے مطابق 22 سالہ حسینہ پروین کی شادی سال 2020 میں حفیظ بابا نگر علاقہ کے ساکن سلطان سے ہوئی تھی۔ سلطان پیشہ سے الیکٹریشن ہے۔ حسینہ پروین کے والد محمد ہاشم ساکن منچریال نے بتایا کہ کل ان کی بیٹی کا انہیں فون آیا تھا اور ہراسانی کی شکایت کرتے ہوئے ساتھ لے جانے کی درخواست کی تھی۔ محمد ہاشم نے بتایا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کی بیٹی سے یہ آخری بات چیت ہے۔ بیٹی کا فون آنے کے بعد محمد ہاشم نے اسے دلاسہ دیا اور یقین دلایا تھا کہ وہ آکر اسے سسرال سے مائیکے لے جائیں گے لیکن انہیں پتہ نہیں تھا کہ بیٹی کو مردہ دیکھنا پڑے گا۔ محمد ہاشم نے داماد سلطان اور اس کے والدین پر حسینہ پروین کو شدید ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے بتایا کہ شادی کے ایک سال بعد اولاد نہ ہونے پر حسینہ پروین کو ہراساں کیا گیا اور زائد جہیز کیلئے اذیت دی جانے لگی۔اس بات پر بڑوں میں پنچایت بھی بٹھائی گئی تھی تاہم سلطان اور اس کے افراد خاندان نے اس بات کا یقین دلایا کہ آئندہ کوئی شکایت نہیں رہے گی اور اپنے ساتھ حسینہ کو واپس لانے کے چند روز بعد دوبارہ ہراسانی شروع کردی گئی اور شدید اذیت پہنچائی جارہی تھی۔ حسینہ پروین کے والد نے حسینہ پروین کی موت کو خودکشی تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور داماد اور اس کے افراد خاندان پر حسینہ کے قتل کا الزام لگاتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ع