سعودی عربیہ کی جانب سے اختلاف رائے پر حملہ‘ دائیں بازو گروپس کا دعوی

,

   

اس ماہ کم سے کم اٹھ لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے‘ جس میں مذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے ان سالوں میں حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے

بیروت۔سعودی عرب میں کئی صحافیوں‘ مصنفین‘ ماہرین تعلیم جنھوں نے حالیہ برسوں میں حکومت کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے کی گرفتاریوں کے بعد اب حکومت اختلاف رائے پر کار ی ضرب کی تیاری کررہی ہے۔

مملکت میں نگرانی کرنے والے دائیں بازو گروپس کے مطابق یہ بات کہی جارہی ہے۔اس ماہ کم سے کم اٹھ لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے‘

محمد بن سلمان کے ولی عہدبننے کے بعد سے 2017سے لے کر 16نومبر تک جس میں مذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے ان سالوں میں حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔

سعودی عربیہ عالمی آنکھوں میں اگلے سال ایک اور تحریک کی تیاری کررہی ہے‘ جب توقع کی جارہی ہے کہ سرکاری تیل کی کمپنی سعودی آرمکو میں عوامی فلیگ شپ کا آغازکیاجائے گا‘

اتنے بڑے پیمانے پر عوام کو اس کی پیشکش اب تک نہیں کی گئی تھی۔

مگر حالیہ تحویل اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ولی عہداپنی حرکتوں سے باز نہیں آنے والے ہیں کیونکہ پچھلے سال صحافی جمال خشوگی کے قتل کے پیش نظر بڑے پیمانے پر انہیں تنقید کانشانہ بھی بنایاگیاتھا‘

مذکورہ مملکت کی یمن میں فوجی تحریک اور کئی خاتون جہدکاروں کی گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں۔

سماجی جہدکاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں پیش ائی گرفتاریاں ولی عہد محمد کی کوشش مملکت میں آنے والی سماجی تبدیلیوں کومتعارف کروانا ہے یا پھر کم سے کم مذکورہ عالمی شبہہ کو جو انہوں نے دیا ہے اس کو فروغ دینے کی حصہ ہے