سعودی عرب کی دو بہنیں ہانگ کانگ ائیر پورٹ پر روک دی گئیں‘ کیونکہ وہ مملکت چھوڑ کر جارہی تھیں۔

,

   

ہانگ کانگ۔جمعرات کے روز ہانگ کانگ ائیرپورٹ میں دو سعودی بہنوں نے کہاکہ انہیں مملکت کے عہدیداروں نے شہر کے ائیرپورٹ پر روک لیا ہے کیونکہ وہ آسڑیلیا فرار ہونے کی کوشش کررہی تھیں۔

قدامت پسند ملک میں اس نوعیت کا یہ تازہ واقعہ منظرعام پر آیاہے۔ مذکورہ دو نوں بہنیں جن کی عرفیت ریما او رروان ہے نے اپنے وکیل کے ذریعہ جاری کئے گئے بیان میں کہاکہ انہوں نے مذہب اسلام کو بدنام کیاہے اور سعودی عربیہ واپسی پر انہیں سزائے موت کا خوف ہے۔

دونوں بہنیں جن کی عمر 20او راٹھار ہ سال کی بتائی گئی ہے کہ وکیل نے کہاکہ دونوں شدید بدسلوکی سے متاثر ہیں اور ستمبر میں وہ گھر والوں کے ساتھ سری لنکا میں چھٹیوں کے دوران ہانگ کانگ آگئی تھیں اور آسڑیلیا فرار ہونے کی فراغ میں تھیں

۔مگر انہوں نے کہاکہ سعودی عہدیداروں نے انہیں پکڑ کرقریب چھ ماہ تک چین کے شہر میں روپوش رکھا۔ان بہنوں کابیان مشہور وکیل مائیکل ویڈلیر نے جاری کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہم نے اپنی جان بچانے کے لئے گھر سے راہ فرار اختیا ر کی ہے۔

ہمیں امید ہے کہ کسی ایک ملک میں ہمیں پناہ مل جائے گی جو خواتین کے حقوق کا سمجھتا ہے اور ان کے ساتھ مساوی سلوک کرتا ہے‘‘۔

وکیل کے بیان کے مطابق ان کے توقف کے دوران کوئی نامعلوم افراد نے مداخلت کی ‘ جس نے ان کے پاسپورٹس چھین لئے اور ’’ ان بہنوں کو زبردستی ‘‘ سعودی واپس لے جانے کے لئے ہوائی جہاز میں بیٹھانے کی کوشش بھی کی ۔

بعد ازاں یہ جانکاری ملی کہ ان میں سے ایک شخص ہانگ کانگ میں سعودی عرب کے قونصل جنرل ہے ‘ پھر اس کے بعد ہوائی جہاز کی بکنگ منسوخ کردی گئی ۔تبصرہ کے لئے جب قونصل جنرل سے ربط کیاگیاتو وہ نہیں ملے۔

دوسرے ہوائی جہاز میں بکنگ نہ ملنے اور ’’ زبردست محروس ‘‘ کئے جانے کے خوف میں یہ دونوں بہنیں ہانگ کانگ ائیر پورٹ سے باہر نکل گئے اور شہر میں بطور سیاح داخل ہوگئے۔ سکیورٹی کے خوف میں انہیں زبردستی تیرہ مرتبہ اپنا مقام بدلنا پڑاتھا۔

اس واقعہ نے کچھ ماہ قبل ایک اٹھارہ سال کی سعودی لڑکی کے واقعہ کی یاد تازہ کردی جس کو کینڈا نے اپنی شہریت دی ہے