سعودی میں صدیوں قدیم کنواں آج بھی عوام کیلئے توجہ کا مرکز

,

   

ریاض۔سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے تیما میں ہداج نامی کنواں قدیم زمانے سے جزیرہ نمائے عرب کا مشہور ترین قدرتی کنواں مانا جاتا ہے۔یہ کنواں زمانے کی تبدیلیوں کا مقابلہ کرتا رہا اورآج کل بھی تیما شہر آنے والے اس کنویں کا دیدار کیے بنا نہیں جاتے۔یہ کنواں 1600 قبل مسیح پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کے بارے میں بے شمار قصے اور کہانیاں عوام میں مشیور ہیں۔سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اس کنویں کا دھانہ 62 میٹر ہے۔ یہ گیارہ سے بارہ میٹر گہرا ہے۔ اس کی تعمیر میں چمکیلے پتھر استعمال کیے گئے ہیں۔ اس کے چاروں طرف کھجور کے درخت لگے ہوئے ہیں۔ مقامی باشندے ماضی میں اپنی کھیتی باڑی کی آبپاشی اسی کنویں کے پانی سے کیا کرتے تھے۔اس سے 100 اونٹ بیک وقت پانی پیا کرتے تھے۔ اس کنویں کا پانی 31 نہروں کے ذریعے کھیتوں میں لے جایا جاتا تھا۔ ہداج کنواں مختلف اوقات میں تباہ کن واقعات سے دوچار ہوا۔ کئی بار اس کی بقا تک کو خطرہ لاحق ہوگیا تاہم اس کے نقوش کسی بھی زمانے میں نہیں مٹے۔اسے چارسو برس قبل ازسر نو کھدائی کرکے موثر بنایا گیا۔مقامی باشندے 1373ھ یعنی 68 سال قبل تک ریھٹ کے ذریعے کنویں سے پانی نکال کر کھیتوں کی آبپاشی کرتے رہے ہیں۔شاہ سعود بن عبدالعزیز نے 68 برس قبل 1373ھ میں تیما کے دورے کے موقع پر کنواں دیکھ کر اس پر چار مشینیں نصب کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ تب سے اب تک یہ کنواں برابر پانی دے رہا ہے اور اس کی بدولت خطے کا زرعی علاقہ اچھی فصلیں پیدا کررہا ہے۔