سلام اُن پر جو بھوکے رہکر اوروں کو کھلاتے تھے

   

ایک روز ایک شخص بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا۔ اس نے عرض کیا سخت بھوکا ہوں۔ حضورﷺ نے ازواج مطہرات سے پوچھا۔ وہاں پانی کے علاوہ کچھ نہ تھا۔ صحابہ کو فرمایا کہ کوئی ہے جو آج رات اس کی میزبانی کرے۔ اللہ تعالی اس پر رحم فرمائے۔ انصار میں سے ایک آدمی اُٹھا، عرض کی یہ سعادت میں حاصل کروںگا اور اس نووارد کو اپنے گھر لے گیا۔ اپنی بیوی سے کہا کہ یہ اللہ کے رسول کا مہمان ہے۔ اس کی خدمت میں بخل نہ کرنا۔ بیوی نے کہا کہ بخدا میرے پاس تو بچوں کے کھانے کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ انصاری نے کہا کہ بچوں کو بہلا پھسلا کر سلادینا۔ جب ہم کھانا کھانے بیٹھیں تو چراغ بجھادینا ۔ آج رات ہم بھوکے گزاردیں گے ۔ جب کھانا تیار ہوا تو بچوں کو سلادیا گیا۔ وہ نیک خاتون چراغ کو درست کرنے کے بہانے اُٹھی اور چراغ بجھادیا۔ ایک ہی دسترخوان پر سب بیٹھ گئے ۔ میاں بیوی اس طرح ظاہر کررہے تھے کہ وہ کھا رہے ہیں ۔ مہمان کو احساس ہی نہ ہونے دیا کہ انہوں نے کھانا نہیں کھایا ۔ رات بھوکے گزاردی ۔ صبح بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ فلاں شخص اور اس کی زوجہ نے جو کام کیا ہے اللہ نے اسے بہت پسند کیا ہے۔ (ماخوذ تفسیر ضیاء القران سورہ حشر ) (سید محمد )