سندیش کھلی کا سچ اور بی جے پی

   

بلند ہوتی ہیں جتنا غرور کی شاخیں
زوال اتنا زیادہ قریب ہوتا ہے
اکثر کہا جاتا ہے کہ انتخابات جیتنے کیلئے سیاسی جماعتیں اورا میدوار کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی کئی مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ کئی سیاسی جماعتوں اور قائدین کی جانب سے رائے دہندوں کو رقومات اور پیسہ ‘ شراب و دیگر اشیا دیتے ہوئے ان کے ووٹ خریدے جاتے ہیں۔ یہ انتخابی عمل کو کھوکھلا کردینے والا عمل ہے ۔ تاہم یہ پوری آب و تاب کے ساتھ ہر مرتبہ انتخابات میں دیکھا جاتا ہے ۔ اس پر سیاسی جماعتیں اور امیدوار دھڑلے سے عمل کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بے تحاشہ رقومات خرچ کرتے ہوئے رائے دہندوں کے ووٹ خریدنے میں یہ لوگ ذرا سا بھی گریز نہیں کرتے ۔ تاہم بی جے پی کی جہاں تک بات ہے تو وہ سب سے الگ ہے ۔ بی جے پی انتخابات جیتنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔ کئی مواقع پر بی جے پی نے انتخابی ضابطہ اخلاق اور قوانین کی سنگین اور صریح خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اس بار بھی انتخابات میں خود ملک کے وزیر اعظم عوامی مسائل سے توجہ ہٹاتے ہوئے ہندو ۔ مسلم کا راگ الاپنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے اور ان کا خوف دیگر ابنائے وطن میں پیدا کرتے ہوئے ووٹ مانگنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ تاہم جہاں تک مغربی بنگال جیسی ریاست کا سوال ہے بی جے پی وہاں تمام طرح کے ہتھکنڈے اور حربے اختیار کرنے کے باوجود اسمبلی انتخابات میں ممتابنرجی کی ترنمول کانگریس کو شکست نہیں دے پائی تھی ۔ ممتابنرجی لگاتار تیسری معیاد کیلئے ریاست کی چیف منسٹر بنی ہوئی ہیں۔ اس بار لوک سبھا انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستوں پر کامیابی بی جے پی کی کوشش ہے اور اب کی بار 400 پار کا نعرہ دیا گیا ہے ۔ اس نعرہ کو حقیقت کا روپ دینے ہر کوشش کی جا رہی ہے تاہم بنگال کے سندیش کھلی کا جو مسئلہ گذشتہ دو ماہ سے زیر بحث ہے اور سارے ملک کی توجہ اس جانب ہو رہی ہے اس میں بھی بی جے پی کا رول سامنے آنے لگا ہے ۔ بی جے پی سندیش کھلی کے مسئلہ پر ممتابنرجی کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ ایسے میں ایک اسٹنگ آپریشن کا ویڈیو سامنے آیا ہے جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ایک بی جے پی لیڈر پارٹی کی پول کھول رہا ہے ۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ایک بی جے پی لیڈر یہ اعتراف کرر ہا ہے کہ سندیش کھلی میں کوئی عصمت ریزی نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی خواتین کے ساتھ کوئی دست درازیاں ہوئی ہیں۔ یہ سب کچھ بی جے پی کے ریاست کے بڑے لیڈر سویندو ادھیکاری کی ہدایت پر رچا گیا ڈرامہ تھا ۔ خواتین در اصل کچھ مقامی قائدین کی جانب سے اراضی پر قبضہ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے ۔ تاہم ان خواتین کو یہ ترغیب دی گئی کہ وہ عصمت ریزی اور جنسی ہراسانی کے الزام عائد کریں اور پولیس میں شکایت درج کروائیں ورنہ ان کی شکایات کی کوئی سماعت نہیں ہوگی ۔ حالانکہ بی جے پی اور ویڈیو میں دکھایا گیا لیڈر اس میں آواز اپنی نہ ہونے کا دعوی کر رہا ہے لیکن یہ بات اب واضح ہونے لگی ہے کہ بی جے پی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے کس حد تک جاسکتی ہے ۔ خواتین کی عزت و عصمت کی دہائی دینے اور ان کے منگل سوتر کی حفاظت کرنے کا دعوی کرنے والے وزیر اعظم کی پارٹی خواتین کو اپنی عزت و عصمت لٹنے کے جھوٹے الزامات عائد کرنے کی ترغیب دینے لگی ہے ۔ یہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے حربوں میں انتہائی اوچھا حربہ کہا جاسکتا ہے اور اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح سے ڈرامے رچتے ہوئے عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے اور خواتین کی عزت و عفت کو بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ یہ انتہائی اوچھی اور گھٹیا حرکت ہے اور اس طرح کی حرکتیں کرنے والوں کو عوام کو ہرگز بھی معاف نہیں کرنا چاہئے ۔
بی جے پی کی جانب سے خواتین کی حفاظت اور ان کو سہولیات فراہم کرنے کے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں لیکن جس طرح سے خواتین کو سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے وہ انتہائی نازیبا ہے ۔ اگر یہ ویڈیو سچ ہے تو یہ انتہائی شرمناک حرکت ہے ۔ سیاسی فائدہ کیلئے کوئی اس حد تک گر جائے تو عوام کو اس کا نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔ اس طرح کے واقعات ہندوستانی معاشرہ اور سماج کو شرمسار کردینے کا باعث ہورہے ہیں اور سیاسی جماعتوں اور قائدین کو اپنے ادنی سے سیاسی فائدہ کیلئے اس طرح کی اوچھی حرکتوں اور ملک کی تہذیب و اخلاقیات کو داغدار کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔