سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے

   

سنو! بےشک اولیا ء اللہ کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(سورہ یونس :۶۲)
یوں تو تمام مفسرین نے اپنے ذوق اور استعداد کے مطابق اس آیت کی تفسیر کی ہے لیکن حق یہ ہے کہ عارف باللہ علامہ مولانا ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے بیان میں جتنی دلکشی، شیرینی اور جامعیت ہے اس کا جواب نہیں ۔ اس لیے میں انہی کی خوشہ چینی کرتے ہوئے چند حقائق ہدیہ ناظرین کرتا ہوں۔ ولی کی لغوی تحقیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں: قاموس میں ولی کا معنی قرب اور نزدیکی ہے۔ ولی اس سے اسم ہے۔ اس کا معنی ہے قریب ، محب، صدیق اور مددگار۔ پھر فرماتے ہیں کہ قرب کی دو قسمیں ہیں، ایک وہ قرب جو ہر انسان بلکہ کائنات کے ذرہ ذرہ کو اپنے خالق سے ہے اور اگر یہ قرب نہ ہو تو کوئی چیز موجود نہ ہوسکے۔ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيْدِ (ہم شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں) میں اسی قرب کی طرف اشارہ ہے۔ دوسرا قرب وہ ہے جو صرف خاص بندوں کو میسر ہے۔ اسے قرب محبت کہتے ہیں۔ قرب کی ان دو قسموں میں نام کے اشتراک کے سوا کوئی وجہ اشتراک نہیں۔ قرب محبت کے بےشمار درجے ہیں ۔ ایک سے ایک بلند ایک سے ایک اعلیٰ ایمان شرط اول ہے۔ دولت ایمان سے مشرف ہونے کے بعد اہل عزم و ہمت ترقی کے مختلف درجات طے کرتے ہوئے آگے بڑھے چلے جاتے ہیں ۔ … (سلسلہ جاری )