بورڈ کے چیرمن ظفر احمد فاروقی نے کہاکہ مذکورہ یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ قانونی چاہتا ہے کہ کس طرح سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پانچ ایکڑ اراضی کی اجرائی تاکہ ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے کس طرح اتفاق رائے کا نفاذ عمل میں ائے۔
لکھنو۔اکنامک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بورڈ کے چیرمن ظفر احمد فاروقی نے کہاکہ مذکورہ یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ قانونی چاہتا ہے کہ کس طرح سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق پانچ ایکڑ اراضی کی اجرائی تاکہ ایودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لئے کس طرح مسلم سماج میں اتفاق رائے کا نفاذ عمل میں ائے۔
اپنے9نومبر کے فیصلے میں مذکورہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ائین کے ارٹیکل142کو شامل کرتے ہوئے سنی وقف بورڈ کے لئے پانچ ایکڑ اراضی مختص کررہے ہیں جس کی اجرائی یاتو مرکز حکومت یاپھر ریاستی حکومت کرے گی تاکہ مسجد کی تعمیر کی جاسکے۔
متبادل اراضی کے متعلق مسلمان کیا سونچ رہے ہیں کا استفسار کرنے کے بعد ای ٹی کو فاروقی نے بتایا کہ ”حقیقت یہ ہے کہ میں اس پر چیرمن کی حیثیت سے بات نہیں کررہاہوں‘ مگر عام رائے زمینی حقیقت پر منقسم ہے“۔
اسدالدین اویسی جیسے لیڈران نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو اراضی قبول نہیں کرنا چاہئے وہیں جاوید اختر اور محمد سلیم جیسے شخصیات نے مسجد کے بجائے اراضی پر تعلیمی ادارے یا پھر اسپتال کی تعمیر کی جانے چاہئے“۔فاروقی نے ای ٹی کو بتایا”کیاکرنا چاہئے اس پر کمیونٹی میں یہاں پر اتفاق نہیں ہے۔
مگر میں قانونی رائے حاصل کرنے کی بطور بورڈ چیرمن تیاری کررہاہوں“۔انہوں نے کہاکہ لکھنو میں بورڈ کے اسٹانڈنگ کونسل سے استفسار کیاگیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے احکامات پر اپنی قانون رائے پیش کریں۔
فاروقی نے ای ٹی سے کہاکہ ”ہم احکامات کی پابجائے کے لئے قانون کے مطابق پانند ہیں اور لہذا کیاکاروائی کرنا ہے اس پر قانون رائے حاصل کررہے ہیں۔
میں نے قبل ازیں 9نومبر کے روز کہا ہے کہ ہم نے فیصلے کا خیر مقدم کیاہے‘ اورنہ ہم کوئی بھی جائزہ درخواست سپریم کورٹ میں داخل نہیں کررہے ہیں“