سوئس حکومت کی اپنے شہریوں سے نقاب پر پابندی کیخلاف ووٹ دینے کی اپیل

   

جنیوا: سوئس حکومت نے اپیل کی ہے کہ مارچ میں ہونے والے نقاب پر پابندی لگانے سے متعلق ریفرنڈم میں رائے دہندگان مخالفت میں ووٹ دیکر امتیازی رائے شماری کو ناکام بنادیں۔ سوئٹزرلینڈ میں چہرے کو مکمل ڈھانپنے والے نقاب پر پابندی لگانے سے متعلق ریفرنڈم 7 مارچ کو ہونا ہے تاہم اس سے قبل ہی سوئس حکومت نے ووٹرز سے اپیل کی ہے وہ نقاب پر پابندی لگانے کی تجویز کو مخالفت میں ووٹ ڈال کر مسترد کردیں۔سوئس حکومت کا کہنا ہے کہ نقاب یا برقع پر پابندی لگانے سے سیاحت کو نقصان پہنچے گا جب کہ پہلے ہی سوئٹزرلینڈ میں بہت ہی کم تعداد میں خواتین نقاب پہنتی ہیں اور وہ بھی زیادہ تر سیاح ہوتی ہیں۔سوئٹزرلینڈ میں براہ راست جمہوریت کا نظام رائج ہے جس میں آئین تبدیل کرنے کے لیے تجویز عوام میں رکھی جاتی ہے جو ریفرنڈم میں ووٹ دیکر تجویز کی حمایت یا مخالفت کرتے ہیں۔ ایک لاکھ افراد کی تجویز پر کسی ترمیم پر رائے شماری کرائی جاتی ہے۔2009 میں ایسے ہی ایک ریفرنڈم میں رائے دہندگان نے ملک بھر میں نئے میناروں کی تعمیر پر پابندی کی حمایت کی تھی۔ قبل ازیں سینٹ گیلن اور ٹیکنو میں علاقائی ووٹرز کی تجویز پر چہرے کو مکمل ڈھانپنے پر پابندی عائد ہے۔اس حوالے سے سوئس حکومت کا موقف ہے کہ جب دو علاقوں میں چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی عائد ہے تو اس قانون کی ملک بھر میں پاسداری کی ضرورت نہیں۔ اس سے مسلمانوں میں اچھا پیغام نہیں جائے گا۔سوئٹزرلینڈ کے علاقے مونٹریکس اور جنیوا جھیل کے آس پاس کے تفریحی مقامات میں خلیجی ممالک سے سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں جن کے ساتھ آنے والی خواتین نقاب میں ہوتی ہیں۔واضح رہے کہ نقاب پر پابندی کی تجویز دائیں بازو کی شدت پسند جماعت سوئس پیپلز پارٹی کے ایک گروپ ایجرکینجر کومیتی نے دی ہے جب کہ 2009 میں بھی میناروں کی تعمیر پر پابندی انہی کی تجویز تھی۔