سونیاگاندھی کا صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونا‘ تمام پارٹی والوں کے لئے ”جذباتی لمحہ“ اشوک گہلوٹ

,

   

جئے پور۔ سونیاگاندھی کی رہنمائی کو پارٹی کے لئے بیش قیمتی قراردیتے ہوئے چیف منسٹر راجستھان اشوگہلوٹ نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ تمام پارٹی والوں کے لئے قیادت کی تبدیلی ایک جذباتی لمحہ تھا۔انہوں نے ہندی میں کئے گئے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”سال1998میں جب سونیاگاندھی نے کانگریس صدر کاعہدہ سنبھالا‘ مذکورہ پارٹی مرکز میں پارٹی کی حکومت نہیں تھی اور اس کو کئی ریاستوں میں دشواریوں کاسامنا تھا۔

ان کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مذکورہ کانگریس نے تمام ریاستو ں بشمول راجستھان‘ مدھیہ پردیش‘ دہلی‘ کرناٹک‘ میں جیت حاصل کی تھی۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کو شکست دیے کر 2004اور2009میں یوپی اے حکومت تشکیل دی گئی تھی۔

چہارشنبہ کے روز کانگریس صدر کی حیثیت سے ملکاراجن کھڑگے نے ذمہ داری سنبھالی اورکہاکہ موجودہ حکومت کے تحت جو ”نفرت اور جھوٹ کا نظام“ چل رہا ہے اسکو پارٹی توڑ دے گی۔

پچھلے 24سالوں میں کھڑگے پہلے غیرگاندھی سربراہ ہیں جنھوں نے تھرویننتھاپورم کے ایم پی ششی تھرور کو راست صدراتی انتخابات میں شکست دے کر صدر بنے ہیں جس میں گاندھی خاندان سے کسی نے بھی مقابلہ نہیں کیاتھا۔

گہلوٹ نے سونیاگاندھی کے جذبہ قربانی‘ خیر سگالی اور تعلق کی بھی ستائش کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”سونیاجی نے ہمیشہ وزیراعظم کا عہدہ کسی اورکو دیا اورپارٹی خاندان کی طرف چلائی ہیں۔ ان کے اسی جذبہ خیر سگالی اورقربانی کی وجہہ سے ہی پارٹی نے کئی پارٹیو ں کے ساتھ ملکر یوپی اے حکومت تشکیل دی ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”سونیاجی کے سیاست میں آنے کے بعد جو ان کے مخالف تھے وہ ان کے اب مداح بن گئے ہیں اور آج سونیاگاندھی کا صدرکانگریس کا عہدہ چھوڑناتمام کانگریسیوں کے لئے جذباتی لمحہ تھا“۔

دہلی میں گہلوٹ کھڑگی کے حلف برداری تقریب میں شامل ہوئے اور 28اکٹوبر کے روم گجرات الیکشن ٹور پر وہ روانہ ہو ں گے۔