سونیا اور راہول کیخلاف ای ڈی کارروائی بی جے پی خود جال میں پھنس گئی

   

وینکٹ پارسا
صدر کانگریس سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے سمن جاری کئے جانے کے خلاف کانگریس پارٹی نے زبردست احتجاج کیا جس میں ایک پلے کارڈ کچھ یوں تھا ’’میں ساورکر نہیں راہول گاندھی ہوں۔ وہ پلے کارڈ ایک طرح سے صرف ایک جملہ میں نیشنل ہیرالڈ منی لانڈرنگ کیس کا سارا خلاصہ ہے۔ مودی حکومت کے بارے میں شرد پوار جیسے اپوزیشن قائدین کا الزام ہے کہ وہ حزب اختلاف کو ڈرانے، دھمکانے اور بلیک میل کرنے کیلئے سرکاری ایجنسیوں کا ناجائز استعمال کررہی ہے۔ ایسے میں یہ حقیقت ہے کہ ترنمول کانگریس، وائی ایس آر سی پی، ٹی آر ایس، بی جے ڈی جیسی جماعتوں نے حالات سے ایک طرح سے سمجھوتہ کرلیا ہے، لیکن راہول گاندھی پوری طاقت کے ساتھ مودی حکومت کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور اس سے ایسے سوالات کررہے ہیں جن سے مودی حکومت تلملارہی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ تحریک آزادی یا جدوجہد آزادی کے دوران ساورکر نے نہ صرف انگریزوں سے معذرت خواہی کرلی تھی بلکہ ان کے آگے خود کو جھکا دیا تھا۔ اس کے برعکس ہندوستان میں اب واحد راہول گاندھی ہی ہیں جو مودی حکومت کے خلاف سوالات اُٹھا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی حکومت نے انتقامی جذبہ اور راہول گاندھی کی آواز دبانے کیلئے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کو نیشنل ہیرالڈ کیس میں میدان میں اُتارا ہے۔ اسے ہم حکومت کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو خاموش کرنے اس کی مایوسانہ کوشش کہہ سکتے ہیں۔
راہول گاندھی کی تائید و حمایت میں سڑکوں پر نکل آکر احتجاج کرنے سے متعلق کانگریس کے فیصلے نے قومی سیاست کے مرکزی اسٹیج پر بڑی آن و شان کے ساتھ اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں کانگریس کی مدد کی ہے۔ مودی حکومت کے اس اقدام کے خلاف ملک بھر میں کانگریس کے اعلیٰ قائدین اور عام کارکن بھی حرکت میں آگئے ہیں،اپنے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانگریس قائدین و کارکن احتجاجی موڑ میں آگئے اور زبردست احتجاج بھی کیا۔ ایک طویل عرصہ سے کانگریس میں اس طرح کا جذبہ نہیں دیکھا جارہا تھا۔ پہلی مرتبہ ہے کہ کانگریس نے اس قسم کی ’’فائٹنگ اسپرٹ‘‘ کا مظاہرہ کیا۔ راقم یہاں سابق امریکی صدر تھامس جیفرسن کا ایک ریمارک پیش کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایک مرتبہ کیا تھا ۔ جب ناانصافی قانون بن جاتا ہے، ایک مزاحمت فرض بن جاتا ہے۔
13 جون ایک طرح سے بہت بڑے ڈرامہ کا دن تھا۔ 24 جون کو راہول گاندھی کل ہند کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے ہیڈکوارٹرس اکبر روڈ، نئی دہلی پہنچے جہاں انہوں نے اے آئی سی سی کے اعلیٰ عہدیدار (پارٹی قائدین) سے خطاب کیا اور پھر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دفتر پہنچے۔ اس وقت تک کانگریس قائدین کیلئے سڑکوں پر احتجاج کرنے کیلئے اسٹیج تیار ہوچکا تھا۔ اس احتجاج نے کانگریس میں پھر ایک نیا جوش و جذبہ پیدا کردیا۔ اسی طرح 14 جون کو راہول گاندھی اپنی بہن اور اے آئی سی سی کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی کے ہمراہ ای ڈی کے دفتر جاتے ہوئے اے آئی سی سی ہیڈکوارٹرس پہنچے۔ کانگریس کے اعلیٰ قائدین بشمول چیف منسٹر راجستھان اشوک گیہلوٹ، چیف منسٹر چھتیس گڑھ، بھوپیش بھاگھیل اور راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن ملکارجن کھرگے، کانگریس کے خازن پون بنسل وغیرہ ای ڈی دفتر کے باب الداخلہ پر جمع ہوگئے۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو سونیا اور راہول کے خلاف ای ڈی کے سمن نے کانگریس قائدین کو احتجاج پر مجبور کردیا اور صرف ایک رات میں کانگریس نے سڑکوں پر آنے کا منصوبہ بنالیا۔ کانگریس نے جس طرح طاقت کا مظاہرہ کیا، اس سے سیاسی مبصرین و تجزیہ نگار حیرت زدہ رہ گئے۔ آپ کو یاد دلا دیں کہ راجستھان کے اودے پور میں حالیہ عرصہ کے دوران کانگریس نے اپنا نوسنکلپ چنتن، شیور کا اہتمام کیا جس میں پارٹی قائدین اور کیڈر کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور بھارت جوڑو یاترا بھی کانگریس کے احیاء کیلئے کی جانے والی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ 2 اکتوبر کو گاندھی جینتی کے موقع پر کنیا کماری تا کشمیر بھارت جوڑو یاترا نکالی گئی لیکن مودی حکومت نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے نام ای ڈی کے ذریعہ سمن جاری کرواتے ہوئے کانگریس کو بہترین موقع فراہم کردیا تاکہ وہ قومی سیاست میں پوری آب و تاب کے ساتھ اپنی موجودگی کا احساس دلا سکے اور پارٹی قائدین و کارکنوں میں ایک نیا جوش و جذبہ پیدا کرسکے اور اس موقع کا کانگریس نے زبردست فائدہ بھی اٹھایا۔
اس بات کیلئے تنقید کی جارہی ہے کہ کانگریس قانون کو اپنا کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ ای ڈی تحقیقات میں مدد کرنے کی بجائے آخر کانگریس نے سڑکوں پر آنا پسند کیوں کیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نیشنل ہیرالڈ کیس میں تاحال کوئی بھی قانونی مقدمہ نہیں بنایا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے اس کا سیاسی طور پر جواب دینے کا فیصلہ کیا۔ اگر دیکھا جائے تو ایسے ترتیب وار اقدامات ہیں جو ای ڈی کی جانب سے کئے گئے کیس میں قانون انسداد منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا باعث بنے پہلے تو شیڈول جرم کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ دوسرے اس جرم کی بنیاد پر ایک پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرنی پڑتی ہے۔ تیسرے قانون انسداد منی لانڈرنگ کی ای ڈی کی جانب سے تحقیقات صرف اسی مرحلہ پر شروع ہوئی ہے۔ اس بارے میں عدالت کی رولنگ بھی موجود ہے۔ اس کیس میں جو کچھ بھی کہا گیا ، وہ قانون کے مغائر ہے اور انہیں پوچھ تاچھ کیلئے پیش ہونے کی خاطر انتہائی عجلت میں سمن جاری کئے گئے جس کا مقصد گاندھی خاندان کو نفسیاتی طور پر پریشان کرنا ہے لیکن کانگریس قائدین اور کارکنوں نے جس انداز میں احتجاج کیا، اس سے یہ واضح ہوگیا کہ حکومت کے اشاروں پر ہی یہ سب کچھ کھیل کھیلا جارہا ہے۔ ای ڈی کے بارے میں کانگریس کا کہنا ہے کہ اس نے قانون کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا ہے۔ اگر ای ڈی قانون کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتی ہے تو کانگریس کو احتجاج کا پورا پورا حق حاصل ہے۔
آخر ای ڈی کی کارروائی کے تار کہاں ملتے ہیں؟
بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے صدر کانگریس سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے خلاف ایک نجی شکایت درج کروائی تھی بعد میں وہ دہلی ہائیکورٹ سے رجوع ہوئے اور اپنی خانگی شکایت پر حکم التواء حاصل کرلیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی شیڈول جرم نہیں پایا گیا۔ کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور حد تو یہ ہے کہ اب ای ڈی کے پاس کوئی خانگی شکایت بھی موجود نہیں ہے پھر آخر ای ڈی راہول گاندھی سے کسی بنیاد پر پوچھ تاچھ کررہی ہے؟ اس سے قانون پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے، اسی لئے کانگریس احتجاج کررہی ہے۔