لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے پیر تک ترمیم شدہ مذکورہ بل کو ممبرس کی جانب سے ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دیدی ہے‘ اسی روز بل کوتسلیم کرنے اور تسلیم کرنے کی راہ بھی ہموار کرلی جائے گی۔
کانگریس اوربی جے پی دونوں نے وہپ جاری کرتے ہوئے اپنے ممبرس کو ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے
نئی دہلی۔مذکورہ شہریت (ترمیم) بل 2019جس کے ذریعہ ڈسمبر2014تک افغانستان‘ بنگلہ دیش او رپاکستان سے اس ملک میں آنے والے غیرمسلمانوں کو ہندوستان کی شہریت فراہم کی جانے کی تیاری کی جارہی ہے کہ لوک سبھا میں پیرکے روز متعارف کروایاجائے گا۔
لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے پیر تک ترمیم شدہ مذکورہ بل کو ممبرس کی جانب سے ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دیدی ہے‘ اسی روز بل کوتسلیم کرنے اور تسلیم کرنے کی راہ بھی ہموار کرلی جائے گی۔
کانگریس اوربی جے پی دونوں نے وہپ جاری کرتے ہوئے اپنے ممبرس کو ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔سال2019کے بل میں وہ تبدیلی لائی گئی ہے جو سال2016کے بل میں نہیں تھی۔
نئے قانون میں کہاگیا ہے کہ اگر کسی فرد کے خلاف کاروائی زیرالتوا ء ہے جو سابق میں اس کے شہریت کے معیار سے ملتی ہے تو اگر وہ شہریت کے لئے اہل ہے تو نئے بل کے قانون کے تحت اس کو شہریت دیدی جائے گی اور کاروائی میں بھی کمی ہوگی۔
ہندوؤں‘ سکھوں‘ بدھسٹوں‘ عیسائیوں‘ جین او رپارسیوں کے لئے ہندوستان میں داخل ہونے کی تاریخ 31ڈسمبر2014مقرر کی گئی ہے اور اس سے مسلمانوں کوباہر رکھا گیاہے‘ جن کا تعلق افغانستان‘ پاکستان او ربنگلہ دیش سے ہوگا‘ انہیں ہندوستان میں رہائش پذیر ہونے کے گیارہ سال سے کم کرکے پانچ سال کردیاگیاہے۔
مذکورہ بل میں مذہبی ظلم وزیادتی کاذکر نہیں کیاگیا ہے مگر بیان سے اس کی وجوہات ایسی دیکھائی دے رہی ہیں۔
چہارشنبہ کے روز کابینہ نے جس بل کو منظوری دی ہے اس کا نفاذ شمال مشرقی علاقے کے بڑے حصہ‘ اروناچل پردیش‘ ناگالینڈ اور میزورم‘ او رچھ شیڈول علاقے آسام‘ میگھالیہ اورتریپورہ میں نہیں ہوگا۔اس بل کو موثر انداز میں شمال مشرق کی تمام ریاستوں سے سوائے منی پور کے خارج کردیاگیاہے۔
جس کو ریاستی حکومت نے مسترد کردیاتھا مذکورہ قومی رجسٹرار براء ے شہریت کے آسام میں لاگو کرنے کے بعد سے 19لاکھ لوگ اس سے نکالے گئے ہیں جس میں زیادہ تر ہندو ہیں۔ یونین ہوم منسٹر امیت شاہ نے کہاکہ ملک بھر میں این آر سی نافد کرنے سے قبل سی اے بی کو منظور ی دی جائے گی۔