مذہبی موادکے مطالعہ اور سماج کے لوگوں سے مشاورت کے بعد مذکورہ جوڑے نے فیصلہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرے گا
پونا۔ یہ کچھ سال قبل کا واقعہ جب پونے کی ایک جوڑے کو مسجد میں خواتین کے داخلے کے مسلئے پر سونچنے کے لئے مجبورکیاتھا۔ مساجد میں عورتوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت کے لئے سپریم کورٹ سے ہدایت پر مشتمل درخواست کی وجہہ بنا۔
منگل کے روز معززعدالت نے مرکز اور کل ہند مسلم بورڈ اور قومی کمیشن برائے خواتین کو ان کی درخواست پر ایک نوٹس جاری کی ہے۔واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے یسمین پیرزادے( 42) نے کہاکہ انہیں دوسال قبل ان کے شوہر زبیر(48)باہر کردیاگیاتھا۔
یسمین نے کہاکہ ’’ا س وقت ہم اودھ گاؤں کے قریب اسٹور میں تھے
۔اس وقت نماز کا وقت ہوگیا‘زبیر نماز کی ادائی کے لئے قریب کی مسجد میں چلے گئے۔ جب میں ان کے پیچھے گئی تومسجد انتظامیہ نے مجھے اندر آنے سے روک دیا۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ کیاآپ کو نہیں معلوم مسجد میں عورتوں کا داخلہ منع ہے۔ اس سے میں دلبرداشتہ ہوئی اور سونچنا شروع کردیا‘‘۔
ان لوگوں نے اس مسلئے کے متعلق سونچنا شروع کردیاتھا ۔
یسمین نے کہاکہ ’’ ہم نے قرآن میں بھی پڑھا کہ عورتیں مسجد میں نماز ادا کرسکتی ہیں‘‘۔ زبیر نے کہاکہ انہوں نے بوپوڈی جامعہ مسجد کو ایک درخواست مسجد میں عورتوں کو نماز کی ادائی اور مذہبی تربیت منعقد کرنے کی اجازت کے لئے ایک درخواست روانہ کی
۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ انہو ں نے کہاکہ وہ لوگ دومدرسوں کو مذکورہ درخواست روانہ کئے جہاں سے اجازت کو مسترد کرنے کا جواب آیا‘‘۔مذہبی موادکے مطالعہ اور سماج کے لوگوں سے مشاورت کے بعد مذکورہ جوڑے نے فیصلہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرے گا
۔ زبیر نے کہاکہ ’’ مجھے یقین تھا کہ میں صحیح کام کررہاہوں۔جو بھی مقدس مواد کا میں نے مطالعہ کیاہے ‘ او رکمیونٹی ممبرس سے بات چیت کے بعد ‘ میں نے محسوس کیا عورتوں کو مسجد میں داخلہ کی عدم اجازت کا کہیں مواد نہیں ملتا‘‘۔
یسمین نے سعودی عربیہ‘ افریقہ اور روس جیسے ممالک کی مساجد میں عورتوں کی منظوری کی مثال پیش کی ‘ زبیر نے کہاکہ ’’ ہمیں ہمارے ملک روکا جارہا ہے۔ ہم عدالت عظمی کے شکر گذار ہیں جس نے ہماری درخواست کو قبول کیا‘‘