ہندوستان میں یہ روایت رہی ہے کہ یہاں ہر مسئلہ پر چاہے وہ کتنا ہی اہمیت کا حامل نہ رہے سیاست کی جاتی ہے ۔ ہر جماعت اپنے اپنے طور پر اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتی ہے ۔ کبھی حکومتیں اپنے اقدامات سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو کبھی اپوزیشن جماعتیں حکومت کے اقدامات کو نشانہ بناتے ہوئے سیاسی روٹیاں سینکتی ہیں۔ کورونا بیماری نے سارے ملک افرا تفری اور گہما گہمی پیدا کردی ہے ۔ ملک کی کوئی ریاست ‘ کوئی شہر اور کوئی علاقہ ایسا نہیں رہ گیا ہے جہاں اس وباء نے دہشت نہ مچائی ہو۔ آج سارا ملک ایک ہی چیز سے پریشان ہے اور وہ ہے کورونا کی وباء ۔ سارے ہندوستان میں اس مسئلہ پر عوام مصیبتیں جھیل رہے ہیں۔ عوام ہی ہیں جنہیں کوئی راحت نہیں مل رہی ہے اور ہر گوشے سے پریشانیاں ہی ان کا استقبال کر رہی ہیں۔ پہلے تو کورونا وباء نے مسائل پیدا کئے ۔ دواخانوں کی حالت سے عوام پریشان ہیں۔ بستر اور ادویات تک ان دواخانوں میں دستیاب نہیں ہیں۔ آکسیجن نہیں مل رہی ہے ۔ وینٹیلیٹر کا حصول تو اور بھی مشکل ہے ۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے لاک ڈاون کرتے ہوئے مقامی سطح پر اور بھی حالات کو مشکل کردیا گیا ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ لاک ڈاون عوام کو کورونا وباء کی شدت سے بچانے کیلئے ہی کیا گیا ہے لیکن اس لاک ڈاون میں عوام کو کسی طرح کی کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی ہے ۔ عوام ہر طرح کے مسائل اور سنگین حالات کا اپنے طور پر ہی سامنا کرنے پر مجبور کردئے گئے ہیں۔ اس صورتحال میں بھی سیاسی جماعتیں اور حکومتیں سیاست کرنے سے باز نہیں آ رہی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے منعقدہ اجلاس پر بھی سیاست ہو رہی ہے ۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اجلاس میں چیف منسٹروں کو کٹھ پتلی کی طرح بٹھاکر رکھ گیا اور انہیںاظہار خیال کا موقع نہیں دیا گیا تو بی جے پی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ملک میں مختلف علاقوں کے ضلع مجسٹریٹس سے صورتحال پر معلومات حاصل کر رہے تھے لیکن اپوزیشن کو یہ سب پسند نہیں ہے ۔ حکومت اپنے طور پر تصویر کا ایک رخ پیش کر رہی ہے تو اپوزیشن اپنے مطلب کا دوسرا رخ پیش کر رہی ہے ۔
اس ساری صورتحال میں اصل مسئلہ کہیں پس منظر میں چلا جاتا ہے ۔ سیاسی جماعتیں تو اپنے اپنے موقف کو عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کر جاتی ہیں لیکن عوام کو درپیش انتہائی سنگین مسئلہ جوں کا توں دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے اور نہ ان پر کسی کی کوئی رائے سامنے آتی ہے اور نہ ہی مسائل کا کوئی حل دریافت کیا جاسکتا ہے ۔ حکومتوں کو اور اپوزیشن جماعتوں کو ملک میں جو حالات پیدا ہوگئے ہیں ان پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انتہائی سنگین حالات میں کم از کم سیاست کو تر ک کرتے ہوئے عوام کی بہتری اور مشکل وقت کو ختم کرنے پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو راحت پہونچانے اور انہیں بنیادی طبی ضروریات فراہم کرنے اور سنگین اور مہلک وباء سے نمٹنے میں ان کی مدد کرنے کی جانی چاہئے ۔ دواخانوں کی حالت کو بہتر کیا جانا چاہئے ۔ طبی انفرا اسٹرکچر کو بہتر بناتے ہوئے سہولیات میں اضافہ کیا جانا چاہئے ۔ادویات اور ڈاکٹرس کی قلت دور کی جانی چاہئے ۔ ملک بھر میں ایک ہزار ڈاکٹرس کورونا سے زندگی ہار بیٹھے ہیںاس مسئلہ پر توجہ دی جانی چاہئے ۔ کورونا کے مریضوں کو آکسیجن فراہم کر نے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ یہ سارے اقدامات کرنے کی بجائے حکومت اپنے طور پر سیاسی اسکور کرنے میں مصروف ہے تو اپوزیشن بھی اس معاملے میں کسی سے پیچھے رہنے کو ہرگز بھی تیار نظر نہیں آتی ۔
اب تو ملک میں بلیک فنکس اور وائیٹ فنگس کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے ۔ یکے بعد دیگرے مسائل پیدا ہوتے ہی جا رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ جس چیز پر حکومت کی اور اپوزیشن کی توجہ ہونی چاہئے اس پر بالکل بھی توجہ نہیں کی جا رہی ہے ۔ صحت کے انفرا اسٹرکچرکو بہتر بنانے پر توجہ دی جائے تو بڑی حد تک عوام کو راحت مل سکتی ہے اور اس وائرس کے پھیلاو کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ اپوزیشن کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کو مناسب اور موثر تجاویز پیش کرے اور سیاست کو ترک کردے ۔ ساتھ ہی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ہر گوشے سے ملنے والی تجاویز کو کھلے دل کے ساتھ قبول کرے ۔ ان کا جائزہ لے ۔ عوام کے مفاد میں اگر یہ تجاویز ہیں تو ان پر عمل آوری کرنے سے گریز نہ کرے ۔ سیاست ساری زندگی کی جاسکتی ہے لیکن بحران کے وقت میں صرو عوام کو راحت پر توجہ کی جانی چاہئے ۔
