سیاست بنگلور ایڈیشن کی 20 ویں سالگرہ بنگلور پیالس کلام اردو سے گونج اٹھا

   

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
بے شک آج سارے جہاں میں اردو کی دھوم ہے۔ یہ وہ زبان ہے جس نے ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیتے ہوئے جہاں مجاہدین کے ارادہ کو ایک نیا جوش و جذبہ طاقت و توانائی عزم و حوصلہ نئے الفاظ نئی آواز نئی تحریک عطا کی وہیں غداران قوم اور ان کے آقائوں یعنی انگریزوں پر ایسی ہیبت طاری کی کہ انہوں نے ہندوستان، ہندوستانیوں کے حوالے کرکے راہ فرار اختیار کی جس طرح انگریز مجاہدین اازادی سے خائف تھے، اسی طرح زبان اردو کی طاقت کا بھی انہیں بخوبی اندازہ تھا اور ان پر زبان اردو بلکہ اردو کے ہر نقطہ کا اس قدر ڈر و خوف طاری تھا کہ وہ مولوی محمد باقر کے ’دہلی اردو اخبار‘، مولانا ابوالکلام آزاد کے ’الہلال‘،البلاغ، مولانا محمد علی جوہر کے ’ہمدرد‘، مولانا ظفر علی خان کے ’زمیندار‘، مولانا محمد حسین آزاد اور نثار علی شہرت کے ’پیسہ‘ اور صادق الاخبار جیسے اردو اخبارات میں شائع ہونے والی طوطا مینا کی کہانیوں پر بھی گھبراجاتے۔ انہیں ڈر تھا کہ ان کہانیوں کے ذریعہ اردو کے یہ اخبارات ہندوستانی قوم کو برطانوی سامراج کے خلاف متحد کرنے کوشش کررہے ہیں۔ آزادی سے قبل اردو اور اردو زبان نے اہم کردار ادا کیا۔ وہیں آزادی کے بعد انگریزوں کے چھوڑے ہوئے پالتو عناصر نے اردو کے تئیں تعصب و جانبداری برتی۔ ہندوستان کے بطن سے پیدا ہوئی اس لشکری زبان کو مسلمانوں سے جوڑدیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اردو زبان کسی مذہب ذات پات رنگ و نسل اور علاقہ میں امتیاز نہیں برتتی وہ ہر کسی کی زبان سے ادا ہوتی ہے تو بہت پیارے انداز میں ادا ہوتی ہے۔ اس کی مٹھاس کا کوئی دوسری زبان مقابلہ نہیں کرسکتی۔ ہم بات کررہے ہیں اردو زبان وادب اور اردو صحافت کی تو روزنامہ سیاست کے بغیر اردو صحافت کی تاریخ ادھوری رہ جائے گی۔ روزنامہ سیاست نے جہاں ملک ملت کی رہنمائی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی وہیں تعصب و جانبداری کی تاریکی میں زبان اردو کی شمع کو روشن بھی رکھا ہے۔ اس کی روشنی سے سارا ہندوستان روشن ہے۔ اردو کی روشنی اور خوشبو سے ہمارے جنت نشان ملک ہندوستان کی سرزمین روشن اور معطر ہے اور روزنامہ سیاست نے اس خوشبو سے شہر گلستان بنگلور کو بھی معطر کررکھا ہے۔ 2 مارچ 2019ء کو بنگلور پیالس میں روزنامہ سیاست بنگلور ایڈیشن کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم الشان کل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا جس میں مایہ ناز اردو عالمی شہرت یافتہ شعراء ڈاکٹر راحت اندروی، عمران پرتاپ گڑھی، شکیل اعظمی، اقبال اشہر، شارق کیفی، مدن موہن دانش، قمر صبا بلرامپوری، نشتر امروہی، ڈاکٹر پونم یادو، مہرمنور، منیر احمد جامی نے کلام سناکر داد تحسین حاصل کی۔ وسیع و عریض بنگلور پیالس کو بڑے ہی سلیقہ سے سجایا سنوارا گیا تھا۔ آئی ایم اے گروپ اور کمپنیز کی مکمل اسپانسرشپ کے حامل اس مشاعرہ میں جس انداز میں شہ نشین ڈیزائن کیا گیا معزز شرکاء کے لیے جس طرح نشستوں کا اہتمام کیا گیا تھا صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں مشاعروں کے ایسے انتظامات بہت کم نظر آتے ہیں۔ مشاعرہ میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلقات رکھنے والی معزز و معتبر اور باوقار شخصیتوں کی ایک کہکشاں نظر آرہی تھی۔ رکن اسمبلی کرناٹک جناب روشن بیگ اور ائی ایم اے گروپ آف کمپنیز کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خاں کی کوششوں کے ثمر کا کرناٹک کی عوام نے بچشم خود مشاہدہ کیا اور عش عش کر اٹھے۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان، سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر رحمن خان، سید ناصر حسین ایم پی، اے آئی سی سی سکریٹری مدھو گوڑ یاشکی، متحدہ آندھراپردیش کے سابق وزیر و رکن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر، آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے صدرنشین ندیم جاوید، اعلی سرکاری عہدہ دار، محمد محسن انجم پرویز، روزنامہ پاسبان کے چیف ایڈیٹر محمد عبیداللہ شریف جیسی اہم شخصیتوں کی موجودگی میں باذوق سامعین کی کثیر تعداد نے صبح کی اولین ساعتوں تک شعراء کے کلام کی سماعت کی۔ ابتداء میں پلوامہ دہشت گردانہ واقعہ میں شہید سی آر پی ایف کے چالیس بہادر جوانوں اور بعد کے واقعات میں اپنی زندگیوں سے محروم ملک کے جانباز سپاہیوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی منائی گئی اور پھر روشن بیگ نے صدر مشاعرہ جناب زاہد علی خان کی اجازت سے سیاست بنگلور ایڈیشن کی 20 ویں سالگرہ کے مشاعرہ کو شہید فوجیوں سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب میں جناب روشن بیگ نے اپنے فکرانگیز خطاب میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر سپاہیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ملک کو پہلے سے کہیں زیادہ اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ ملک ایک ایسے نازک مرحلہ سے گزررہا ہے جہاں ہمارے فوجی جوان بھی محفوظ نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت صرف دعوئوں پر ٹکی ہوئی ہے۔ جھوٹے وعدے کئے جارہے ہیں۔ ہمارے فوجیوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ جناب روشن بیگ نے معاشرہ میں تیزی سے سرائیہت کرجارہے تعصب و فرقہ پرستی کے زہر پر تشویش ظاہر کی۔ روشن بیگ نے سچ کہا کہ ہمارے ملک میں ماحول کو زہر آلود کیا جارہا ہے۔ جانوروں کے نام پر انسانوں کا قتل ہورہا ہے۔ بہادر پولیس عہدیداروں کی جانیں لی جارہی ہیں۔ مذہب کے نام پر ہم ہندوستانیوں میں دراڑیں پیدا کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جارہی ہے۔ ملک کی تاریخ کو مستخ کرکے پیش کرنے میں کسی قدم کی شرم یا عار محسوس نہیں کی جارہی ہے۔ عوام کو ڈرا دھمکاکر اور مذہب کی آڑ لے کر اقتدار حاصل کیا جارہا ہے اور حقیر سیاسی مفادات کے لیے ملک کی داخلی سلامتی کو کمزور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ عوام کو بدامنی کا جال پھیلانے والی ان ناپاک طاقتوں سے چوکس رہنا چاہئے۔ آج ہندوستان کو گاندھی کی ضرورت ہے، گوڈسے کی نہیں۔ امن اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے، قتل و غارت گری اور تشدد کی نہیں۔ روشن بیگ کا شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گرد ساری انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔
صدر مشاعرہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان نے اپنے خطاب میں روزنامہ سیاست کے آغاز اس کے ارتقاء ملی و قومی خدمات کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے ملک بھر سے آئے شعراء کرام اور شرکاء مشاعرہ کو بتایا کہ روزنامہ سیاست کو دنیا کے سب سے پہلا آن لائین اردو ایڈیشن شروع کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اور اس کا اجراء اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بہ نفس نفیس کیا تھا۔ روزنامہ سیاست کی مقبولیت اس پر عوام کے بے پناہ اعتماد کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے کم از کم 90 ملکوں میں یہ اخبار بڑے شوق سے آن لائین پڑھا جاتا ہے۔ سیاست کی فلاحی و بہبودی خدمات کے حوالے سے جناب زاہد علی خاں کا کہنا تھا کہ سیاست صرف ایک اخبار ہی نہیں ایک تحریک ہے۔ معاشرہ میں پھیل رہی برائیوں کے خاتمہ کے لیے سیاست نے جو بھی کوششیں کی ان کوششوں میں اسے کامیابی ملی۔ شادیوں میں بیجا رسومات اور اسراف کے خلاف سیاست نے مہم کا آغاز کیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ سیاست کے دوبدو پروگرام کے ذریعہ اب تک ہزاروں لڑکیوں کی شادیاں ہوئیں۔ ادارہ کی جانب سے سالانہ 3000 نونہالان ملت کو اسکالرشپس دی جاتی ہیں۔ مسابقتی امتحانات کے لیے طلباء و طالبات کو تیار کیا جاتا ہے۔ لاوارث مسلم نعشوں کی تجہیز و تکفین عمل میں لائی جاتی ہے۔ سرکاری ملازمتوں بالخصوص پولیس میں بھرتیوں کے لیے نوجوانوں کو تیار کیا جاتا ہے۔ میڈیسن اور انجینئرنگ، فارمس جیسے پیشہ وارانہ کورسس کے لیے لڑکے لڑکیوں کو تربیت دی جاتی ہے۔ اردو کے فروغ کے لیے امتحانات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ آئی ایم اے گروپ کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خان کے مطابق سیاست نہ صرف بنگلور بلکہ شمالی کرناٹک میں بھی وسعت اختیار کرگیا ہے۔ انہوں نے ریاست کرناٹک میں روزنامہ سیاست کو گھر گھر پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روزنامہ سیاست کی خبروں پر عوام کو کافی بھروسہ ہوتا ہے اور یہ دیانتدارانہ راست باز نڈر صحافت کی روشن مثال ہے۔ دوسری طرف دانش پبلکیشنز کے ڈائرکٹر رومان بیگ نے روزنامہ سیاست کی ترقی کو قابل رشک اور قابل فخر قرار دیا اور کہا کہ سیاست جہاں ملک و ملت کی بہتر انداز میں رہنمائی کررہا ہے اسی طرح زبان اردو کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ مشاعرہ کے دوران بنگلور پیالس کو جس خوبصورتی سے سجایا گیا اس سے محسوس ہورہا تھا کہ شعراء کے ساتھ اس تاریخی محل کی درودیوار بھی اشعار گنگنارہی ہوں۔
بنگلور پیالس شائقین اردو کی کثیر تعداد کے باعث تنگ دامنی کا شکوہ کررہا تھا۔ ڈاکٹر راحت اندروی نے اپنے مخصوص انداز میں کلام سناکر داد تحسین حاصل کی۔ آجکل یہی دیکھا جارہا ہے کہ جو شاعر ملک کے سیاسی حالات پر نکتہ چینی کرنے والا کلام پیش کرتا ہے جس کے کلام میں فرقہ پرستوں کے خلاف لڑنے کا پیغام ہوتا ہے جو سرزمین ہند کو فرقہ پرستی کے زہر و آلودگی سے آلودہ کرنے والوں کو للکارتا ہے، انہیں چیلنج کرتا ہے۔ ببانگ دہل ان کے خلاف اعلان جنگ کرنے والا کلام پیش کرتا ہے اس شاعر کا کلام ہی لوگوں کے قلوب و اذہان میں اترتا ہے۔ سیاست بنگلور ایڈیشن کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ کل ہند مشاعرہ میں بھی ایسا ہی ہوا۔ تمام شعراء نے بہتر سے بہتر کلام پیش کیا لیکن شرکاء و سامعین نے ان شعراء کو ہی زبردست داد سے نوازا جنہوں نے ایوان اقتدار پر بیٹھے عناصر کو للکارا اور کہا کہ صاحب مہربانی کرکے ہمارے ملک کو تباہ مت کیجئے کیوں کہ جس نے اپنے حقیر مفادات کے لے ہندوستان کو تباہ کرنے کی کوشش کی مذہب کے نام پر عوام کو تقسیم کیا وہ خود تباہ ہوکر رہ گیا۔
تمام شعراء نے رات 12:40 بجے تک کلام سنایا اور پھر عمران پرتاپ گڑھی ڈائس پر آئے اور 2:30 بجے رات تک سارے بنگلور پیالس میں ان کی ہی آواز گونج رہی تھی انہوں نے ایک گھنٹہ 50 منٹ تک سلگتے مسائل پر کلام سناکر زبردست داد حاصل کی۔
mriyaz2002@yahoo.com