سیدہ فاطمہ خاتون جنت !

   

عَنْ أُمِّ سَلْمٰي رضي ﷲ عنها قَالَتْ : اشْتَکَتْ فَاطِمَةُ سلام ﷲ عليها شَکْوَاهَا الَّتِي قُبِضَتْ فِيْهِ، فَکُنْتُ أُمَرِّضُهَا فَأَصْبَحَتْ يَوْمًا کَأَمْثَلِ مَارَأَيْتُهَا فِي شَکْوَاهَا تِلْکَ. قَالَتْ : وَخَرَجَ عَلِيٌّ رضي اللہ عنه لِبَعْضِ حَاجَتِهٖ، فَقَالَتْ : يَا أُمَّهْ اسْکُبِي لِي غُسْلًا، فَسَکَبْتُ لَهَا غُسْلًا فَاغْتَسَلَتْ کَأَحْسَنِ مَا رَأَيْتُهَا تَغْتَسِلُ، ثُمَّ قَالَتْ : يَا أُمَّهْ أَعْطِيْنِي. ثِيَابِي الْجُدُدَ، فأَعْطَيْتُهَا، فَلَبِسَتْهَا، ثُمَّ قَالَتْ : يَا أُمَّهْ قَدِّمِي لِي فِرَاشِي وَسَطَ الْبَيْتِ، فَفعَلْتُ وَاضْطَجَعَتْ وَاسْتَقْبَلَتِ الْقِبْلَةَ، وَجَعَلَتْ يَدَهَا تَحْتَ خَدِّهَا، ثُمَّ قَالَتْ : يَا أُمَّهْ إِنِّي مَقْبُوْضَةٌ الآنَ، وَقَدْ تَطَهَّرْتُ فَلاَ يَکْشِفْنِي أَحَدٌ، فَقُبِضَتْ مَکَانَهَا، قَالَتْ : فَجَاءَ عَلِيٌّ رضي اللہ عنه فَأَخَبَرْتُهٗ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت امّ سلمی رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا اپنے مرضِ وصال میں مبتلا ہوئیں تو میں ان کی تیمارداری کرتی تھی۔ بیماری کے اس پورے عرصہ کے دوران جہاں تک میرا خیال ہے ایک صبح ان کی حالت قدرے بہتر تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کسی کام سے باہر گئے۔ سیدہ کائنات نے کہا : اے اماں! میرے غسل کے لیے پانی لائیں۔ میں پانی لائی۔ جہاں تک میرا خیال ہے (اس روز) انہوں نے بہترین غسل کیا۔ پھر بولیں : اماں جی! مجھے نیا لباس دیں۔ میں نے ایسا ہی کیا پھر وہ قبلہ رخ ہو کر لیٹ گئیں۔ ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے کر لیا پھر فرمایا : اماں جی! اب میری وفات ہو جائے گی، میں (غسل کر کے) پاک ہو چکی ہوں، لہٰذا مجھے کوئی نہ کھولے پس اُسی جگہ ان کی وفات ہو گئی۔ حضرت اُمّ سلمی فرماتی ہیں کہ پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ تشریف لائے تو میں نے انہیں ساری بات بتائی۔‘‘