ترکی کی جانب سے امریکہ کی حمایت والے کردیش پیپلز پروٹوکشن یونٹس (وائی پی جی)جس کو انقرہ دہشت گرد گروپ مانتا ہے پر حملے کے بعدامریکہ نے پچھلے ہفتہ اعلان کیاتھا کہ وہ 1000امریکی دستوں کو نارتھ ایسٹ سیریا سے دستبردار کرلیں گے
کابل۔امریکی ڈیفنس سکریٹری مارک ایسپر نے پیر کے روز کہاکہ افغانستان کو اس گمان میں نہیں رہنا چاہئے کہ امریکی سیریا کے کچھ حصوں سے مکمل طور پر دستوں کی دستبرداری کررہا ہے تو افغانستان میں بھی اسی طرح کا اقدام اٹھایا جائے گا۔
ترکی کی جانب سے امریکہ کی حمایت والے کردیش پیپلز پروٹوکشن یونٹس (وائی پی جی)جس کو انقرہ دہشت گرد گروپ مانتا ہے پر حملے کے بعدامریکہ نے پچھلے ہفتہ اعلان کیاتھا کہ وہ 1000امریکی دستوں کو نارتھ ایسٹ سیریا سے دستبردار کرلیں گے۔
اس اقدام کی وجہہ سے مبصرین اور ڈونالڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے ممبران میں کافی غصہ ہے‘جو اس اچانک دستبرداری کو دھوکہ مان رہے ہیں کیونکہ کردی جنگجووں کو مذکورہ امریکہ نے کئی سالوں تک دعوۃ اسلامی کے جہادیوں سے سیریا میں لڑائی کے لئے تربیت دی ہے
۔ این اے ٹی او کے آر ایس ایم ہیڈکوارٹر س کابل میں ایسپر نے کہاکہ امریکہ افغانستان کے لئے اپنے ”طویل مدتی وعدہ“ پر قائم ہے‘ جو 2001میں طالبان کو نکال پھینکنے کے لئے کیاتھا اور یہ مان لیاجائے کہ امریکی کی پالیسی کی زواریہ مذکورہ ملک کے لئے بلکل الگ ہے
۔انہوں نے کہاکہ ”ان تمام چیزوں سے ہم اپنے افغان ساتھیوں کو یقین دہانے کرانے چاہتے ہیں کہ حالیہ ہفتوں میں اپنی کاروائی کو جو سیریایہ کے ساتھ ہوئیں اس متعلق غلط تشریح نہ کریں جو افغانستان کے برعکس ہے“