سیمانچل میں بی جے پی کا شاہنواز حسین اور مختار نقوی سے زیادہ اویسی پر انحصار

   

پٹنہ 18 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) بہار کے سیمانچل علاقہ میں بی جے پی اپنی کامیابی کیلئے جدوجہد کا شکار ہے ۔ اس علاقہ میں بی جے پی خود اپنے قائدین شاہنواز حسین یا مختار عباس نقوی سے کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائیگی اور کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کا یہاں اپنی کامیابی کیلئے اسد الدین اویسی کی زیادہ ضرورت ہے ۔ جب کبھی اویسی اپنا منہ کھولتے ہیں بی جے پی کے ہندو ووٹوں کی تعداد میں اضافہ کرجاتے ہیں۔ ایک سماجی جہد کار ایس بی بھاسکر کا کہنا ہے کہ چاہے کوئی دوسرا مسلم لیڈر ہوتا جس نے بی جے پی پر تنقیدیں کی ہوتیں تو وہ جیل میں ہوتا ۔ جتنی تنقیدیں اسد الدین اویسی ‘ بی جے پی پر کرتے ہیں اگر کوئی دوسرا اس کا 10 فیصد بھی کرتا تو اسے غداری کے الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ۔ ایسا کہنے کیلئے اویسی کو اکسایا جاتا ہے ۔ بھاسکر کا کہنا ہے کہ اویسی ای ڈی یا سی بی آئی کے خوف کے بغیر اپنے تجارتی مفادات کو بھی بڑھاوا دیتے جا رہے ہیں۔ بی جے پی مخمصے میں ہے کہ شاہنواز حسین کے ساتھ کیا کیا جائے کیونکہ انہیں ابھی مارگ درشک منڈل نہیں بھیجا جاسکتا ۔ بہار کیڈر کے ایک سبکدوش آئی پی ایس عہدیدار ایم اے کاظمی کا کہنا ہے بی جے پی کو امید تھی کہ بھاگلپور سے ٹکٹ نہ دینے پر ان سے چھٹکارہ مل جائیگا لیکن بے عزتی کے باوجود شاہنواز حسین پارٹی کی مہم میں برابر شریک ہیں حالانکہ اس کا کوئی خاص اثر نہیں ہو رہا ہے ۔ اس کے برخلاف اسد اویسی این ڈی اے میں ایک قدم رکھتے ہیں ۔ یہ تعلق اپنی حلیف جماعت ٹی آر ایس کے لیڈر کے سی آر کے ذریعہ ہے ۔ دونوں ہی ایک دوسرے کے سیاسی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔ اسد اویسی کو اگر حیدرآباد میں چیلنج نہ کیا گیا تو وہ کے سی آر کی مرکز میں بی جے پی سے دوستی میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ۔ اس کے علاوہ اسد اویسی جہاں بی جے پی کے ووٹوں میں اضافہ کرتے ہیں وہیں وہ مخالف بی جے پی ووٹوں کی تقسیم بھی کردیتے ہیں ۔ مہاراشٹرا اور دوسری ریاستوں میں اسد اویسی مخالف بی جے پی ووٹ کٹوا دیتے ہیں اور فائدہ بی جے پی کو ہوتا ہے ۔ بہار کے سیمانچل علاقہ میں عوام نے اویسی کے حقیقی عزائم کو سمجھا اور انہیں ناکام کردیا گیا تھا ۔ وہاں 2015 اسمبلی انتخابات میں سیمانچل کے مسلمانوں نے اپنے سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا اور اویسی کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط کروادیں۔ سیمانچل میں پورنیہ ‘ کٹیہار ‘ کشن گنج اور اراریہ کے چار لوک سبھا حلقے ہیں۔ یہاں دوسرے مرحلے میں بھاگلپور اور بانکہ کے ساتھ آج ووٹ ڈالے گئے ۔ 2015 کی شکست کے باوجود بی جے پی کے مبینہ ایجنٹ ایک بار پھر تقسیم پسندانہ سیاست ‘ اشتعال انگیز زبان اور دوسری قابل اعتراض کوششوں کے ذریعہ ریاست کے سماجی ۔ سیاسی دھاگہ کو نقصان پہونچانے میدان میں اتر گئے ہیں۔ اویسی نے کچھ حد تک متنازعہ اخترالایمان کو امیدوار بنایا ہے ۔ وہ جماعت اسلامی کی طلبا تنظیم سے تعلق رکھتے تھے ۔ سیمانچل کے مسلمانوں کے سیاسی شعور کا آج بھی دوبارہ امتحان تھا ۔ کانگریس لیڈر محمد موسی کا کہنا تھا کہ اویسی کو ایک ووٹ در اصل مودی کو ووٹ ہوگا ۔ ان کا خیال تھا کہ داغدار ماضی کی وجہ سے اخترالایمان کو عوامی زندگی سے دور کیا جانا چاہئے ۔ 2014 میں اخترالایمان جے ڈی یو کے امیدوار تھے اور انہوں نے درمیان ہی میں دستبرداری اختیار کرلی تھی ۔