سینئر صحافیوں کومنفی ’ سی ائی ڈی‘ رپورٹ کے بعد یوم جمہوریہ تقریب میں داخلہ سے انکار 

,

   

حکومت جموں کشمیر کے محکمہ انفارمیشن سے حاصل اکریڈیشن کارڈ تمام چھ صحافیوں کے پاس ہے۔باوجود اس کے مذکورہ صحافیوں کو تقریب گاہ میں داخل ہونے سے روک دیاگیا۔ تمام صحایوں نے یوم جمہوریہ تقریا کا بائیکاٹ کیا۔

سری نگر۔ شیر کشمیر اسٹیڈیم میں منائی جانے والی یوم جمہوریہ تقریب میں شرکت کرنے سے ریاست کی پولیس نے چھ سینئر فوٹو او رویڈیو جرنلسٹوں کو روک دیاتھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان صحافیوں کی سی ائی ڈی کی رپورٹس کے منفی اثرات اس کی وجہہ ہیں۔

سری نگر کی صحافی برداری نے یوم جمہوریہ تقریب کابائیکاٹ کرتے ہوئے پولیس کاروائی کے خلاف شہر میں احتجاج بھی منظم کیا۔

جموں کشمیرکے سکیورٹی وینگ کو لکھے ایڈیشنل سپریڈنٹ پولیس سکیورٹی کشمیر کی دستخط پر مشتمل میں کہا ہے کہ ’’ میڈیا سے منسلک جن صحافیوں کا نام اس میں درج کیاگیا ہے ان کے متعلق سی ائی ڈی کی رپورٹ منفی ہے ‘ آپ کو اس بات کی ہدایت دی جاتی ہے کہ یوم جمہوریہ کی تقریب گاہ میں انہیں داخل ہونے نہ دیں اور انہیں جاری کئے گئے کارڈ کو منسوخ شدہ تسلیم کریں‘‘۔

مکتوب میں معراج الدین اور عمر معراج ‘ بیورو چیف او رویڈیوجرنلسٹ اسوسیٹ پریس ٹیلی ویثرن( اے پی ٹی این )‘ اے یف پی فوٹو جرنلسٹ توصیف مصطفی‘ اے این ائی بیورو چیر بلال احمد بھٹ‘ رائٹرس فوٹو جرنلسٹ دانش اسماعیل وانی اور ڈیلی کشمیر عظمیٰ فوٹو جرنلسٹ امان فاروق کے نام شامل ہیں۔

حکومت جموں کشمیر کے محکمہ انفارمیشن سے حاصل اکریڈیشن کارڈ تمام چھ صحافیوں کے پاس ہے۔باوجود اس کے مذکورہ صحافیوں کو تقریب گاہ میں داخل ہونے سے روک دیاگیا۔ تمام صحایوں نے یوم جمہوریہ تقریا کا بائیکاٹ کیا۔

ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سکیورٹی اینڈ لا ء اینڈ آرڈر منیرخان نے سنڈے ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ جب معاملہ میری جانکاری میںآیا ‘ میں نے ایس ایس پی سکیورٹی کی تفصیلی رپورٹ مانگی ہے‘‘۔

جموں کشمیر پولیس کی سکیورٹی وینگ ایک سینئر افیسر نے کہاکہ ان کے خلاف سی ائی ڈی کی منفی رپورٹ کے بعد ہی کاروائی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’’ جانکاری حاصل کرنے کی ذمہ داری سی ائی ڈی کی تھی جو ایک بار کسی کے متعلق منفی رپورٹ پیش کرتی ہے تو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ہم کسی قیمت پر بھی اسی تقریب گاہ میں داخل ہونے نہیں دیتے ‘‘۔

پولیس کے رویہ پر مذکورہ چھ صحافیوں زبردست جھٹکا لگا ہے۔ پیرس کی بین الاقومی نیوز ایجنسی ایے ایف پی کے توصیف مصطفے نے کہاکہ ’’ میں باب الدخلہ پر 9بجے کے قریب پہنچا۔

جب میں نے جموں کشمیر پولیس کی سکیورٹی وینگ کا جارہ کردہ میرے پاس دیکھا یا‘ تو مجھ سے انتظار کرنے کے لئے کہاگیا۔ کچھ وقت بعد سکیورٹی افیسر نے کہاکہ انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ کچھ صحافیوں کو تقریب گاہ میں داخلہ کی اجازت نہ دیں۔

میری 28سالہ کیریر میں پہلی مرتبہ میں نے کشمیر میں اس طرح کے حالات دیکھے ہیں۔ مصطفی نے کہاکہ انہوں نے1999کی کارگل جنگ کے علاوہ افغانستان‘ عراق اور سیریا کی جنگوں کی رپورٹنگ کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ درجنو ں وزیراعظم کے دوروں کی رپورٹنگ کی او رکبھی اس طرح کی صورت حال کاسامنا نہیں کیا‘‘۔

رائیٹرس کے دانش اسمعیل وانی نے کہاکہ کسی منفی رپورٹ کے متعلق انہیں کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ’’پچھلے دودہوں سے اب تک میں اس پیشے سے جڑا ہوا ہوں ۔ سخت جان پڑتال کے بعدجاری کیاگیا میرے پاس اپنا ایک پاسپورٹ بھی ہے۔

میں نہیں سمجھ پارہاہوں کہ اچانک ایسی کونسی منفی رپورٹ میرے متعلق ان کے پاس ہے‘‘۔معراج الدین اے پی ٹی صحافت کی دنیا کا قدیم نام جنھوں نے کئی قومی او ربین الاقوامی ایجنسیوں کے لئے اپنی خدمات انجام دئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ میرے چالیس سالہ کیریر میںیہ ایسا پہلا واقعہ ہے جو میرے ساتھ رونما ہوا ہے۔ کشمیر کے خراب حالات میں بھی ہم نے کام کیاہے‘ مگر اس طرح کی صورت حال کا کبھی سامنا نہیں کیا۔ ہمیں حیرت ہوئی یہ سن کر کہ ان( پولیس ) کے پاس ہماری خلاف منفی رپورٹ ہے۔

یہ بڑا اتفاق ہوگا کہ اگرکچھ منفی ہمارے خلاف ہے تو ‘ جس کے متعلق انہیں ہم کو بتانا ہوگا‘‘۔دی کشمیر ایڈیٹر گیلڈ( کے ای جی) نے پولیس کاروائی کی مذمت کی ۔

دی کشمیر ورکنگ جنرل اسوسیشن( کے ڈبیلو جے اے) نے بھی واقعہ کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے صحافی کی آزادی پر پولیس کی کا کاروائی کو کار ضرب قراردیا۔

قبل ازیں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے دہشت گردکے جلوس جنازہ کی رپورٹنگ کو جانے والے صحافیو ں کو بارہمولہ میں داخلہ سے روک دیاگیاتھا۔

چاردن قبل شوپیان میں مقامی لوگوں اورفوجی دستوں کے درمیان جاری جھڑپ کے فوجی دستو ں کی فائر کئے گئے پیلٹس سے چار صحافی بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔

جموں کشمیر گورنر کے مشیر کے وجئے کمار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ’ یوم جمہوریہ تقریب کے موقع پر پیش ائے واقعہ کی وہ جانچ کررہے ہیں‘‘۔ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس جموں اینڈ کشمیر دلباغ سنگھ نے سنڈے ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ مجھے ایسی کوئی رپورٹ اب تک نہیں ملی ہے۔

میں جموں میں یوم جمہوریہ تقریب میں مصروف تھامگر جہاں تک میری جانکاری کسی کو بھی داخلہ سے ( صحافی کو رپورٹنگ کے لئے) اعتراض نہیں ہے‘‘۔ سیاسی جماعتیں پولیس کاروائی کی مذمت کررہی ہے۔

پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون ‘ جموں کشمیر کانگریس کے صدر جے اے میر ‘ پی ڈی پی کے لیڈر او یوتھ صدر وحید الرحمن او رنیشنل کانفرنس کے صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے اپنے طریقے سے پولیس کاروائی کی مذمت کی او رمعاملے کی جانچ پر زورد یتے ہوئے صحافت کی آزادی پر اسکو کارضرب قراردیا۔