سیکریٹریٹ مساجد کی تعمیر کے منصوبہ کو قطعیت ‘ نقشے بھی تیار

,

   

جلد تعمیر کا آغاز ممکن ۔ 1200 مربع گز اراضی پر تعمیرات کیلئے ایک کروڑ روپئے مختص کردئے گئے
حیدرآباد: ریاستی حکومت نے سیکریٹریٹ میں دونوں مساجد کی تعمیر کے منصوبے کو قطعیت دیدی ہے اور اس کیلئے نقشہ بھی تیار کرلیا گیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ بہت جلد ان مساجد کی تعمیر کے آغاز کا فیصلہ کیا جائیگا ۔ ابھی یہ طئے نہیں ہوا ہے کہ مساجد کی تعمیر کا کام کب شروع ہوگا تاہم بہت جلد کام شروع کرنے کے امکانات ہیں۔ واضح رہے کہ سیکریٹریٹ کے احاطہ میں واقع دو مساجد کو نئی عمارت کی تعمیر کیلئے قدیم عمارتوں کے انہدام کے دوران منہدم کردیا گیا تھا ۔ اس پر تلنگانہ کے مسلمانوں میں شدید بے چینی پیدا ہوگئی تھی تاہم بعد میں حکومت کی جانب سے مساجد کی از سر نو تعمیر کا تیقن دیا گیا تھا ۔ اب باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے سیکریٹریٹ کی دونوں مساجد کی تعمیر کے منصوبہ کو قطعیت دیدی ہے اور اس کیلئے نقشے بھی تیار کرلئے گئے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے بھی مساجد کے نقشہ کو منظوری دیدی ہے ۔ حکومت سے سیکریٹریٹ کے احاطہ میں دونوں مساجد کی 1200 مربع گز اراضی پر تعمیر کیلئے ایک کروڑ روپئے بھی مختص کئے گئے ہیں۔ سیکریٹریٹ کے احاطہ میں مندر اور چرچ کی تعمیر بھی عمل میں لائی جائے گی ۔ تمام عبادت گاہوں کی تعمیر کیلئے حکومت نے جملہ 2.85 کروڑ روپئے کو منظوری دی ہے ۔ مساجد کیلئے ایک کروڑ روپئے ہونگے جبکہ مابقی رقم سے مندر اور چرچ کی تعمیر عمل میں لائی جائے گی ۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ مساجد کی تعمیر کیلئے اگر فنڈز کی کمی پڑتی ہے تو حکومت سے بعد میں گرانٹ ان ایڈ فراہم کی جاسکتی ہے یا پھر وقف بورڈ کے ذریعہ رقو مات فراہم کی جاسکتی ہیں۔ مساجد کی شہادت پر مسلمانوں میں شدید بے چینی اور ناراضگی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا تھا کہ دونوں مساجد کو دوبارہ تعمیر کیا جائیگا ۔ تاہم مساجد کی تعمیر میں کسی نہ کسی وجہ سے ہونے والی تاخیر نے مسلمانوں میں مزید بے چینی پیدا کردی تھی ۔ حکومت نے بارہا تیقن دیا تھا کہ مساجد کی تعمیر بہرصورت عمل میں لائی جائے گی ۔ اب تعمیری منصوبہ کو قطعیت دیدی گئی ہے اور معلوم ہوا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راو نے بھی تعمیر کے منصوبہ اور مساجد کے نقشہ وغیرہ کو بھی منظوری دیدی ہے ۔ چیف منسٹر نے مساجد کی تعمیر کیلئے ایک کروڑ روپئے جاری کرنے کی ہدایت بھی دیدی ہے ۔ اگر تعمیر کیلئے رقم کی کمی ہوجائے تو پھر حکومت سے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر فنڈز فراہم کئے جاسکتے ہیں یا پھر وقف بورڈ سے رقومات فراہم کی جاسکتی ہے ۔ اب چونکہ مساجد کے نقشہ کو بھی منظوری دیدی گئی ہے ایسے میں امید کی جا رہی ہے کہ جلدی ہی کسی مناسب موقع پر دونوں مساجد کی تعمیر کا کام شروع کردیا جائے گا ۔