یوپی کی درالحکومت میں مخالف سی اے اے احتجاج کے مقام گھنٹہ گھر میں ہجوم کی شکل میں اکٹھا ہوئے عورتوں میں سے ایک سو سے زائد خواتین پر تین ایف ائی آر درج ہونے وہاں پر موجود تمام خواتین بھڑک اٹھیں
لکھنو۔شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لکھنو میں احتجاج میں صدف جعفر کے بعد جگہ لینے والی پوجا شکلا نے ”یوپی پولیس کا ایف ائی آر کے لئے شکریہ ادا کیا“۔
نصف رات کے قریب کا وقت تھا اور زائد کھانا بن مکھن کے علاوہ بریانی احتجاج کے مقام پر پہنچی اسی وقت دو سیاسی کارکن ان پر درج ایف ائی آر کے متعلق بات کی اور مشورہ دئے ہیں‘ جو ایف ائی آر لکھنو میں ڈسمبر سے جاری احتجاج کے دوران درج کئے گئے تھے۔
وہیں 19ڈسمبرکے روز جعفر ایک واحد خاتون تھیں جس پرمقدمہ درج کیاگیاتھا‘ جبکہ شکلا جو سماج وادی پارٹی کے ایک کارکن ہیں‘ جو لکھنو میں سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف احتجاج کے دوسرے روز ہی مذکورہ سو خواتین میں شامل ہیں جن پر اترپردیش پولیس نے مقدمہ درج کیاہے۔
ایف ائی آر درج کرنے سے ایک روز قبل 18جنوری کے روز علی گڑھ میں مخالف سی اے اے نعرے لگانے والے 60-70خواتین پر یوپی پولیس نے مقدمہ درج کیاتھا۔
شکلا کے لئے جس پر حال ہی میں سی اے اے کی مخالفت کرنے والے خواتین کے طور پر مقدمہ درج کیا ہے ثابت کرتا ہے کہ یوپی میں یوگی ادتیہ ناتھ کی زیرقیادت بی جے پی حکومت یوپی کی درالحکومت کے حسین آباد کے گھنٹہ گھر میں احتجاج کررہی خواتین میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔
سال2017میں یوپی کے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو سیاہ پرچم دیکھنے کے بعد سرخیوں میں ائی شکلا نے کہاکہ ”پہلے انتظامیہ کا رویہ ایسا تھا کہ یہاں پر جو ہورہا ہے اس کی انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے۔
پھر ایف ائی ار سے ثابت ہوگیا ہے کہ بی جے پی حکومت اپنے دماغ سے بات کرنے والی خواتین سے پریشان ہیں۔ مگر خواتین نے انقلاب کا اعلان کردیا ہے اور اس سے وہ واپس نہیں ہوں گی“۔
انہوں نے کہاکہ ”جن عورتوں کو کہاجاتاتھا کہ گھر میں رہیں‘ سیاست سے تم لوگوں کا کچھ لینا دینا نہیں ہے‘ وہی عورتیں ہندوستان کی سیاست کو تبدیل کررہی ہے اور اس کی تاریخ کو دوبارہ تحریر کرنے کاکام کررہی ہیں“۔