سی اے اے تاریخی پس منظر‘ موجودہ زمین حقائق میں جواب دہ بناتا ہے‘ ہندوستان کا یو این ایچ آر سی کو جواب

,

   

سی اے اے کے معاملے پر ممبرس ممالک نے تشویش کا اظہار کیا
اقوام متحدہ /جنیوا۔ہندوستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کوبتایاکہ اس کا شہریت ترمیمی ایکٹ 2019ایک محدود او رمرکوز قانون سازی ہے جوخطے میں ستائی ہوئی اقلیتوں کی فلاح وبہبودکے لئے ملک کے عزم کی توثیق کرتا ہے اور تاریخی سیاق وسباق موجودہ حالات کو زمینی حقیقت کو مدنظر رکھتا ہے“۔

کیونکہ جنیو میں ہندوستان میں عالمی انسانی حقوق کے عالمی سطح پر جائزہ لیاجارہا ہے‘ بعض ممبرممالک نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

ہندوستان کے سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ مذکورہ سی اے اے ایک”محدود اور مرکوز قانون سازی ہے‘جوخطے میں ستائے ہوئے اقلیتوں کی بہبود کے لئے ہندوستان کے عزم کا اظہار کرتا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ یہ قانون سازی ان قوانین کی طرح ہے جوشہریت کے راستوں کے مخصوص معیارکی وضاحت میں کسی اورمقام پر بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”یہاں بیان کردہ معیار ہندوستان اور اسکے پڑوسی کے لئے مخصوص ہے اور تاریخی تناظر اور موجودہ حقائق کو مد نظر رکھتا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اسکا مقصد چھ اقلیتی برادریوں ہندو‘ سکھ‘ بدھسٹ‘ جین‘ پارسی اور عیسائی جس کاتعلق تین ”مخصوص پڑوسی ممالک“ افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان‘جوہندوستان سے ہجرت کرکے ائے ہیں‘ جو ان ممالک میں مذہبی زیادتیوں کا شکار ہیں انہیں ہندوستان کی شہریت دی جارہی ہے“۔

آزادی رائے او ررائے پر نظرثانی کے عمل کے دوران اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی طرف سے اٹھائے گئے مسائل کے جواب میں مہتا نے کہاکہ ہندوستان کاائین ہر شہری کو آزادی کے اظہار اوراظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔