سی اے اے کیخلاف اور خواتین کو اجازت نہ دینے پر سارے شہر میںفلاش پروٹیسٹ

,

   

اندرا پارک پر جلسہ کو ناکام بنانے پولیس پر الزام ، نلگنڈہ چوراہا ، سعیدآباد ، چھتہ بازار ، مہدی پٹنم ، راجندر نگر پر مظاہرے ، سینکڑوں افراد کی شرکت

حیدرآباد۔ /16 فبروری (سیاست نیوز) حیدرآباد پولیس کی جانب سے اندرا پارک دھرنا چوک پر این آر سی اور سی اے اے کیخلاف خواتین کے احتجاج کی اجازت نہ دینے کے نتیجہ میں آج شہر میں یوم احتجاج منایا گیا جس کے میں سینکڑوں جے اے سی ارکان ، جہدکار اور عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ حالانکہ پولیس کی جانب سے خواتین کے احتجاج کو مسترد کردیا گیا تھا لیکن عوام نے رضاکارانہ طور پر شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج اور مظاہرے کرتے ہوئے یوم احتجاج کو شاندار کامیاب بنایا ۔ آندھراپردیش اور تلنگانہ کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے حیدرآباد سٹی پولیس کی جانب سے /16 فبروری کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف خواتین کے ایک دن کے احتجاج کی درخواست داخل کی تھی لیکن پولیس نے اسے مسترد کردیا تھا جس کے نتیجہ میں کنوینر جے اے سی جناب مشتاق ملک نے اتوار کو شہر کے ہر علاقہ میں عوام کو احتجاج کرنے اور یوم احتجاج منانے کی اپیل کی تھی ۔ جے اے سی کی اس اپیل پر سینکڑوں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر آگئی اور اس احتجاج کو کامیاب بنایا لیکن پولیس نے اسے ناکام بنانے کی ہرممکن کوشش کی ۔ اتوار کو شہر میں چوکسی اختیار کرتے ہوئے حیدرآباد کے اہم جنکشنس پر پولیس فورس تعینات کردی گئی تھی ۔ کنوینر جے اے سی جناب مشتاق ملک کو بعد نماز ظہر جے اے سی کے دفتر واقع اعظم پورہ سے گرفتار کرلیا گیا اور انہیں فوری پولیس اسٹیشن عثمانیہ یونیورسٹی منتقل کردیا گیا ۔ جبکہ جے اے سی کے رکن و صدر وحدت اسلامی مولانا نصیرالدین کو ان کے مکان میں سعیدآباد پولیس نے نظربند کردیا جبکہ ان کے فرزند مقیم الدین یاسر کے علاوہ دیگر نوجوانوں ، ڈاکٹر توفیق احمد ، احمد رضا صدیقی اور دیگر کو حراست میں لیکر پولیس اسٹیشن سعیدآباد منتقل کردیا گیا ۔ جے اے سی کے یوم احتجاج کے اعلان کے بعد پولیس نے دونوں شہروں میں چوکسی اختیار کرلی تھی اور شہر کے اہم جنکشنس سعیدآباد چوراہا ، نلگنڈہ چوراہا ، مہدی پٹنم چوراہا ، ملے پلی جامع مسجد‘ سن سٹی اور دیگر علاقوں میں بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی تھی ۔ پولیس نے دھرنا چوک پر بھی سخت بندوبست کیا تھا اور اندرا پارک میں موجود عوام کو تخلیہ کرکے اسے مقفل کردیا تاکہ کسی بھی قسم کے احتجاج کو ناکام بنایا جاسکے ۔ بعض علاقوں میں پولیس کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ علاقہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیا تھا ۔ پولیس کے سخت بندوبست کے باوجود بھی عوام نے رضاکارانہ طور پر اپنے مکانوں سے باہر نکال کر احتجاج کیا ۔ مہدی پٹنم چوراہے پر خاتون جہد کار شیراز خان ، نیوملے پلی وی آئی پی اسکول کے پاس عرشیہ بیگم اور دیگر نے احتجاج کیا ۔جبکہ خواتین کے گروپ نے دارالشفاء گراؤنڈ میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر جیسے سیاہ قوانین کے خلاف نعرے بازی کی اوراسے فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔