سی اے اے کے خلاف خوف پیدا کرنے کے حوالے سے فنڈناویس کی شرد پوار پر تنقید’ووٹ بینک سیاست کے لئے الجھن پیدا کی جارہی ہے‘۔

,

   

ناگپور۔سابق چیف منسٹر اور مہارشٹرا میں اپوزیشن لیڈر دیو یندر فنڈناویس نے این سی پی سربراہ شرد پوار کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہا ں تک کہ”سینئر لیڈران“ بھی سی اے اے اور این آر سی کے متعلق ”جان بوجھ کر“ غلط جانکاریاں پھیلارہے ہیں اور لوگوں میں خوف اور الجھن پیدا کرنے کاکام کررہے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون پر ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے فنڈناویس نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی نے واضح طور پر کہادیا ہے کہ حکومت میں این آرسی کو نافذ کرنے کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے‘ بڑے پیمانے پر رائے اور مشورے لئے جارہے ہیں اور جب بات چیت کا دور ختم ہوگاتب اس پر فیصلہ لیاجائے گا

۔انہوں نے کہاکہ ”اس قدر واضح بیان کے بعد بھی ملک میں یہ کیا چل رہاہے؟“۔

انہو ں نے کہاکہ انہیں شبہ اسبات کا ہے کہ ”جان بوجھ کر“ خوف پیدا کیاجارہا ہے تاکہ ملک کے ماحول کو خراب کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ ”اب اس ضمن میں نئی چیزیں ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔ چند دن قبل میں مہارشٹرا کے سینئر لیڈر شرد پوار کی تقریر سن رہاتھا۔

میں نہیں مانتا کہ شرد پوار کو سی اے اے کے متعلق جانکاری نہیں ہے‘ انہیں سی اے اے کی اچھی طرح جانکاری ہے‘ اور اس بات سے بھی واقف ہیں کہ ابھی این آرسی نہیں آنے والا ہے“۔

فنڈناویوس نے کہاکہ ”مگر اپنی تقریر میں وہ کیا کہہ رہے ہیں؟وہ چرواہا سماج کے متعلق بات کررہے ہیں جو ایک سے دوسری مقام کو منتقل ہوتی ہیں اور قوانین ان پر لاگو نہیں ہوتے۔

لہذا وہ یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ چرواہا کمیونٹی کو بھی ملک سے باہر کردیاجائے گا۔مجھے برا لگا اگر اس طرح کے سینئر لیڈر اس کمیونٹی کے متعلق ایسی باتیں کریں گے جس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

کون انہیں ملک سے باہر کرے گا؟ یہ کیاان کا ملک نہیں ہے؟“۔فنڈناویس نے کہاکہ ”مگر جان بوجھ کر ووٹ بینک سیاست کے لئے لوگوں میں الجھن اور پریشانی پیدا کی جارہی ہے۔

اس کے علاوہ کئی لوگ جانتے ہیں کہ اقتدار میں آنے کے لئے احتجاج کے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں“۔ سابق چیف منسٹر نے کہاکہ لوگوں کو شہریت قانون اور این آرسی کے متعلق زیادہ جانکاری نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”اقلیتوں سے کہاجارہا ہے کہ سی اے اے کے ذریعہ رجسٹریشن کیاجارہا ہے اگر آپ راجسٹرارڈ نہیں ہے تو آپ کو پاکستان او ربنگلہ دیش بھیج دیاجائے گا۔

ایک جھوٹی باتیں بڑے پیمانے پر پھیلائی جارہی ہیں تاکہ اقلیتی طبقات میں خوف کا ایک ماحول تیار کیاجاسکے“۔

فنڈنایوس نے بھروسہ دلایا ہے کہ ”یہ قانون شہری تدینے والے اور اس میں کسی کی شہریت چھیننے کا کوئی قانون نہیں ہے“