سی پی ای سی پراجکٹس کی تکمیل حکومت پاکستان کی اولین ترجیح

   

جاریہ ماہ 7 اور 8 اکٹوبر کو وزیراعظم عمران خان کا دورۂ چین
60 بلین ڈالرس مالیت کے پراجکٹس کے احیاء پر چینی قیادت سے بات چیت

اسلام آباد ۔ 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان 7 اور 8 اکٹوبر کو چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ ملک کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے 60 بلین ڈالرس مالیت کے چین۔ پاکستان اکنامی کاریڈور
(CPEC)
پراجکٹس کو دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کریں گے جو اس وقت تعطل کا شکار ہے۔ یاد رہیکہ کروڑہا ڈالرس کی لاگت والے CPEC
پراجکٹس کا 2015ء میں آغاز کیا گیا تھا جبکہ اس پراجکٹس کے تحت پہلے مرحلہ کا کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے لیکن آئندہ مرحلہ کا کام وزیراعظم عمران خان کے برسراقتدار آنے کے بعد سست روی کا شکار ہوگیا۔ عمران خان چین کا دورہ ایک ایسے وقت کررہے ہیں جب صدر چین ژی جن پنگ بھی ہندوستان کا دورہ کرنے والے ہیں جبکہ دوسری طرف مسئلہ کشمیر کو لیکر ہندوپاک کے تعلقات شدید طور پر کشیدہ ہیں۔ انگریزی اخبار ڈان نے بھی وزیراعظم کے بیان کے حوالے سے کہا کہ چہارشنبہ کو عمران خان نے اکنامک کاریڈور پر ایک اجلاس کی صدارت کی تھی اور کہا تھا کہ
CPEC
پراجکٹس میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کردیا جائے گا اور ان کی بروقت تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہوگی۔ عمران خان نے مزید کہا تھا کہ وہ اس سلسلہ میں چین کا دورہ کریں گے اور وہاں کی قیادت سے ملاقات کرتے ہوئے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔ یہ بھی کہا جارہا ہیکہ
CPEC
سے مربوط بیشتر پراجکٹس کی تکمیل میں تاخیر کی کئی وجوہات ہیں جن میں حکومت کو لاحق مالیہ کی قلت اور نوکرشاہی کا عدم تعاون جو دراصل قومی احتسابی بیورو کے انسداد رشوت ستانی واچ ڈاگ کی عقابی نگاہوں سے خوفزدہ ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ سی پی ای سی صدر چین ژی جن پنگ کا فلیگ شپ کروڑہا ڈالرس مالیت والے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI)
کا حصہ ہے جبکہ اس انیشیٹو کی وجہ سے ہند۔ چین تعلقات میں بھی معمولی تلخیاں پیدا ہوئی تھیں جب ہندوستان نے مذکورہ انفراسٹرکچر کے پاکستان مقبوضہ کشمیر سے گزرنے پر اعتراض کیا تھا۔ اس موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بھی اجلاس میں مین لائن پراجکٹس
(ML-1)
کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں جس کے تحت کراچی تا پشاور ایک نئی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ بھی ہے۔ واضح رہیکہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کو ’’ہر موسم کا دوست‘‘ تعبیر کرتے ہیں جس کا ثبوت یہ ہیکہ وزیرخارجہ چین وانگ لی نے کہا ہیکہ ایسا کوئی یکطرفہ فیصلہ ہرگز نہیں کیا جائے گاجو ’’جوں کے توں‘‘ موقف کو بدل دے۔