شامی کرد باغیوں کی امداد کیلئے ڈھیر

   

واشنگٹن 22 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شمالی شام میں اکتوبر میں شروع ہونے والی ترک فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں شام کے دو لاکھ سے زیادہ شہری شمالی عراق میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔ پناہ گزین اپنا سب مال اسباب پیچھے چھوڑ چکے ہیں، اس لیے دنیا بھر کے لوگ ان کی مدد کے لیے سامنے آ رہے ہیں۔عراق میں حال ہی میں نقل مکانی کر کے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے عطیے میں دی گئی چیزوں سے ایک چھوٹی سی بیسمنٹ اور گیراج بھر چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مدد کی ایک اپیل کے تھوڑی ہی دیر بعد دنیا بھر سے ہر قسم کی رسد سے بھرے ڈبے پہنچنا شروع ہو گئے۔اس مہم کے آرگنائزر نجیر مزگین زیباری کا کہنا ہے کہ یہ امداد ناروے سے، کینیڈا سے، پوری دنیا سے یہاں پہنچی ہے۔ لگ بھگ 240 باکسز ٹیکساس کے ایک کرد گروپ نے بھیجے ہیں، جو اس کام میں ہماری مدد کر رہا ہے۔ ہم نے دستانے، ڈائپرز اور ہزاروں چیزیں اکٹھی کی ہیں۔ ہم نے لگ بھگ 2600 پاؤنڈز کا سامان اکٹھا کیا ہے۔منتظمین اور رضاکاروں کا کہنا ہے کہ اب تک انہوں نے جتنا زیادہ سامان اکٹھا کیا ہے انہیں اس کی توقع نہیں تھی۔ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ دنیا بھر کے کرد مدد کو بڑھیں گے کیوں کہ ان میں سے بیشتر اس سے قبل ایسی صورت حال سے گزر چکے ہیں۔ایک آرگنائزر پروین نعمان کہتی ہیں کہ ہمیں ہر ایک پر فخر ہے اور ہم ان رضاکاروں اور ہر اس شخص کا جس نے عطیہ دیا پوری طرح سے شکریہ ادا کر ہی نہیں سکتے۔