شام کے ٹکڑے ہونے کا خطرہ برقرار: امریکہ

   

شامی عوام کو دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیئے ، وزیرخارجہ بلنکن کا بیان

واشنگٹن : امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ شام میں متوقع نئی حکومت کو، کسی فرقے یا خارجہ قوّتوں کے انتظامی تسلط سے بچنے کے لئے،موجودہ موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔انتھونی بلنکن نے خارجہ تعلقات کونسل (CFR) کے نیویارک کانفرنس ہال میں امریکی خارجہ پالیسی سے متعلق سوالات کے جواب دیئے ہیں۔بلنکن نے کہا ہے کہ اب بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا شامی عوام اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، اپنے ملک کو بہتر راستے پر لا سکتے ہیں اور کئی دہائیوں کے بعد پہلی بار کسی آمر، کسی خارجہ طاقت، کسی دہشت گرد تنظیم، فرقے یا اقلیت کی حکمرانی سے بچنے کے لیے اس موقع کو استعمال کر سکتے ہیں؟ یہ ایک چیلنج ہے۔بلنکن نے شام کے مستقبل کے حوالے سے کہا ہے کہ “چند روز قبل اردن میں ہم نے ،ترکیہ، اردن، مصر، خلیجی ممالک، عراق اور یورپ کے کچھ شراکت داروں سے ملاقات کی ہے۔ اور ہم نے شام میں مستقبل کی توقعات کے لیے مل کر کچھ اصول طے کیے ہیں۔بلنکن نے کہا کہ “ہم، شام میں مخالف گروپوں کی قیادت کرنے والی تنظیم ‘ ہیئت تحریر الشام (HTS) ‘سمیت تمام ابھرتے ہوئے گروپوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ شام کے ٹکڑے ہونے کا خطرہ ابھی بھی موجود ہے جو شامی عوام کے لیے منفی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہم، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے پرامید ہیں اور میں، اپنی مدتِ ملازمت کے باقی ماندہ ایک ماہ کو اس مقصد کے حصول کے لیے استعمال کروں گا”۔بلنکن نے کہا ہے کہ “غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کے مفاد میں ہے، اور جنگ کے بعد انتظامیہ کے موضوع پر ایک معاہدے کی ضرورت ہے۔ہم کسی ایسے نتیجے پر پہنچنا چاہتے ہیں جو علاقائی انتظام کو حماس کے کنٹرول سے باہر رکھنے کی یقین دہانی کروائے۔