نئی دہلی۔ شاہین باغ سے مقبول ہونے والی 82سالہ بلقیس بانو کو دہلی ہریانہ سرحد پر سنگھو میں پولیس نے حراست میں لے لیا‘ جہاں سے وہ اظہار یگانگت کے مقصد سے کسانوں کے جاری احتجاج میں حصہ لینے کے لئے جارہی تھیں۔
د ی وائیر کی رپورٹ کے بموجب ”احتجاج کے مقام سے بلقیس کو باہر لے جانے کے لئے پولیس کے 20سے کم پولیس اہلکار انہیں گھیرے میں لئے ہوئے تھے“۔
ان کے بیٹے کے حوالے سے دی وائر نے کہاکہ ”پولیس نے انہیں گھیرے میں لے کر شہر سے باہر لایا‘ حالانکہ یہ واضح نہیں ہواکہ انہیں گھر واپس لایاجائے گا یا پھر پولیس اسٹیشن لے جائیں گے“۔
سنگھو میں احتجاج کے مقام پر جانے سے قبل بلقیس نے کہاتھا کہ ضرورت پڑنے پر وہ رات بھر احتجاج میں بیٹھیں گی۔انہوں نے اے این ائی کو بتایاکہ”ہم کسانوں کی بیٹیاں ہیں۔
آج ہم احتجاج کررہے کسانوں کی حمایت کیلئے جائیں گے۔ ہم اپنی آواز اٹھائیں گے‘ حکومت کوچاہئے کہ وہ ہمیں سنیں“۔ بلقیس بانو جو بلقیس دادی کے نام سے مشہور ہیں حال ہی میں بی بی سی کی2020کے ٹاپ100خواتین کی فہرست میں اپنی جگہ بنائی ہے۔
اس سے قبل ٹائمز میگزین میں 2020کی 100بااثر خواتین کی فہرست میں بھی ان کا نام شامل رہا ہے۔
دہلی کے شاہین باغ میں سی اے اے‘ این آرسی کے خلاف احتجاج میں حصہ لے کر بلقیس دادی سرخیوں میں ائیہیں۔ جمعہ کے روز سے دہلی کے باہر احتجاج کررہے کسانوں نے حکومت سے نئے زراعی قوانین پر نظر ثانی کی مانگ کرتے ہوئے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کردی ہے۔
ان قوانین کے مطابق کسان ملک بھر میں کہیں پر بھی اپنے سامان فروخت کرسکتے ہیں اوربڑے کارپوریشن سے راست ساز باز کرسکتے ہیں۔
تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ اس نئے قانون کے نافذ ہوجانے کے بعد کسان کارپوریٹس کی رحم وکرم پراجائیں گے۔