نئی دہلی۔شہریت ترمیمی قانون‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف تقریبا پچھلے دو ماہ سے شاہین باغ میں احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے او ساری دنیا کی نظریں اپنی طرف کھینچے ہیں۔
منگل کے روز احتجاج کو پورے59دن ہوئے او رسپریم کورٹ میں اس ضمن میں 17فبروری کے روز سنوائی مقرر ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ عورتیں اپنا احتجاج ختم کردیں کیونکہ مقامی لوگوں کو اس احتجاج کی وجہہ سے تکالیف کا سامنا ہے۔
مذکورہ احتجاج کی وجہہ سے مصروف ترین اوقات میں علاقے میں ٹریفک جام کا مرحلہ بھی پیش آرہا ہے۔ تاہم مذکورہ59دن ان خواتین کے لئے بلکل الگ رہے ہیں
جہاں پر پچھلے 58دنوں سے یہ لوگ احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں وہاں منگل کے روز ”خاموشی“ چھائی ہوئی تھی۔ اس اضطراب آمیز خاموشی کو احتجاج کررہی خواتین محسوس کررہی تھیں۔
ایک احتجاجی حنا احمد نے کہاکہ ”جب یہ ”سیاہ قانون“ ہٹائے جائے گا اسوقت ہی ہم اس جگہ کو چھوڑیں گے‘ کوئی فرق نہیں پڑتا ہمارے سے کیاہوگا۔
اگر حکومت کو فکر ہے تو وہ ہمیں پارلیمنٹ کے قریب ایک مقام فراہم کرے۔ہم وہاں پراحتجاج کریں گے اورہم وہاں پر محفوظ بھی رہیں گے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ ”کس طرح کل جامعہ کے طلبہ کو پیٹا گیا؟کیسے حکومت اور انتظامیہ ایسی بے رحم ہوسکتی ہے؟“۔
وہ (حکومت) ہمارے کھانے کے لئے فکر مند نہیں ہے‘ اس کو ہم کسی طرح انتظام کرلیں گے“۔ ایک او راحتجاجی فاطمہ نے بھی یہ کہاکہ وہ اسی وقت شاہین باغ چھوڑیں گے جب حکومت ہمارے مطالبات پورے کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ ”ہم کسی او رمقام پر نہیں جائیں گے اوراپنا احتجاج یہیں پر جاری رکھیں گے۔
کوئی ایک فرد بھی ہمارے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوسکے گا‘ تمام عورتیں جو یہاں پر بیٹھیں گے وہ اجتماعی فیصلے کے ساتھ یہاں پر ہیں“۔
فاطمہ نے کہاکہ یہ اجتماعی احتجاج ہے‘ ہم طویل مدت سے یہاں پر بیٹھے ہیں اور ہم آسانی کے ساتھ کمزور نہیں ہوں گے“