شاہین باغ کے احتجاجی عوامی راستوں کو نہیں روک سکتے : سپریم کورٹ

,

   

l چارماہ کے بچہ کی موت پر مرکز اور دہلی حکومت کو نوٹس
l احتجاجیوں کو ہٹانے کی ہدایت سے انکار ۔17 فبروری کو اگلی سماعت

نئی دہلی ۔ 10 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام)سپریم کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں جاری احتجاج کا نوٹ لیتے ہوئے کہا کہ احتجاجی عوامی راستہ کو روک کر دوسروں کے لئے مشکلات پیدا نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی اور دہلی کی حکومتوں کو نوٹس جاری کی ہے ۔ شاہین باغ کے احتجاجیوں کو ہٹانے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہاکہ قانون کے خلاف شکایت اور احتجاج کا حق حاصل ہے ۔ اس سلسلہ میں مقدمہ عدالت میں زیرالتواء ہے پھر بھی کچھ لوگ اس کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ عرضی گزاروںوکیل امیت ساہنی اور بی جے پی رہنما نند کشور گارگ کے وکیلوں نے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ کو احتجاجی مظاہروں سے عوام کو ہونے والی پریشانیوں سے مطلع کرایا۔عرضی گزاروں کے وکیل نے عدالت سے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کے لئے کوئی حکم یا ہدایت دینے کی اپیل کی،جس پر بنچ نے کہا کہ وہ فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کررہی ہے ۔ایک ہفتہ اورانتظار کرلیں۔عدالت نے کہا کہ وہ پہلے مدعا علیہان کا موقف جاننا چاہتے ہیں اس لئے انہیں نوٹس جاری کیاجاتا ہے ۔بنچ نے کہا کہ احتجاج کیلئے عوامی راستوں کو نہیں روکا جاسکتا اور نہ ایسے علاقہ میں غیرمعینہ احتجاج کیا جاسکتا ہے ۔ عدالت نے کہا کہ مقررہ مقام پر احتجاج کیا جاسکتا ہے تاہم عدالت نے کہاکہ دوسرے فریق کی سماعت کے بغیر وہ کوئی ہدایت جاری نہیں کرسکتی ۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی آئندہ سماعت 17 فبروری تک ملتوی کردی ۔ شاہین باغ میں احتجاج کرنے والی خاتون کے چار ماہ کے بچہ کی موت کے مسئلہ کی بھی سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوئی ۔سپریم کورٹ نے شاہین باغ علاقے میں جاری احتجاجی مظاہرے کے دوران چار ماہ کے بچے کی موت کے معالے میں سخت رُخ اختیار کرتے ہوئے پیر کو مرکز اور دہلی حکومت سے جواب طلب کیا۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی زیرقیادت بنچ نے اس پر سپریم کورٹ کی ازخود کارروائی کی مخالفت کرنے والے وکلاء پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس مقدمہ کے ضمن میں عدالت میں خاتون وکلاء شاہ رخ عالم اور نندیتا راؤ سے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا چار ماہ کا بچہ ایسے احتجاج میں حصہ لے سکتا ہے ؟ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہاکہ یہ درست نہیں ہے کہ چار ماہ کے بچے کو احتجاج کے مقام پر لیجایا جائے۔ عدالت نے جواب داخل کرنے مرکز اور ریاست کو نوٹس جاری کی ہے ۔