نئی دہلی۔مذکورہ پستول جس کا استعمال25سالہ کپل گجر نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں احتجاج کررہے مظاہرین پر کھلی فائرینگ کے لئے کیاتھا اس نے وہ سات سال قبل خریدی تھی۔گجر نے پولیس کو بتایا کہ اس نے وہ اپنے بھائی کی شادی کے جشن کے دوران ہوائی فائرینگ کے لئے خریدی تھی اور والدین سے چھپا کر رکھا تھا۔
تاہم اس نے پستول کہا ں سے خریدی تھی اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیاہے۔ پولیس اس کے فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعہ اس بات کی جانچ کررہی ہے کہ آیا کسی نے گجر کو اس حملے کے لئے اکسایاتو نہیں ہے۔ گرفتاری کے فوری بعد گجر کی پروفائیل ہدف کردی گئی ہے۔
اس کے فیملی والوں کا بھی جائز ہ لیاجارہا ہے۔ درایں اثناء دہلی کی ایک عدالت نے گجر کو دو رو زکی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ پولیس اس کے دعوی اور پستول کہا ں سے حاصل کی اس کی جانچ کرے گی۔۔
گجرسے پوچھ تاچھ کررہے ایک افیسر نے ٹی او ائی کو بتایا کہ پستول کہا ں سے خریدی اس سوال کے متعلق وہ گمراہ کن جواب دے رہا ہے۔مذکورہ افیسر نے کہاکہ ”وہ تفتیش کے دوران نہایت پرسکون دیکھائی دے رہا ہے مگر اس نے زیادہ تعاون نہیں کیاہے۔
اس بات چیت سے ایسا نہیں لگتا ہے وہ ذہنی طور پر پریشان ہے“۔تاہم گجر نے ایک افیسر سے کہا ہے کہ”اپنے دیش میں کب تک دب کے رہیں گے؟“۔ گجر کے والد نے پولیس کو بتایا کہ انہیں اسبات کا علم نہیں تھا کہ ان کے بیٹے کے پاس پستول ہے۔
ملزم کا کہنا ہے کہ اس کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے اور وہ محض احتجاج کی وجہہ سے ٹریفک جام کے سبب برہم ہے۔ پولیس نے اس کا موبائیل فون ضبط کرلیا ہے اور اس کے تمام تفصیلات بشمول واٹس ایپ پر ہوئی بات چیت کی جانچ کررہی ہے۔