شاہ فیصل۔ صحیح لوگوں کا عدم انتخابات بدعنوانی ‘ بہتر حکمرانی کی ناکامی کی وجہہ بنتا ہے۔ 

,

   

حالیہ دنوں میں استعفیٰ پیش کرنے والے جموں کشمیر کے ائی ایس افیسر جنھوں نے مستقبل کے الیکشن لڑنے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے انڈین ایکسپریسن سے بات کرتے ہوئے اپنے مستقبل کے منصوبہ کی تفصیلات پیش کی۔پیش ہیں انٹرویو کے کچھ خاص اقتباسات

کسی مقصد کیا مجبوری کا نتیجہ ہے جس کی وجہہ سے سیاست میں داخل ہورہے ہیں؟

یہ فیصلہ اور ایک معمولی قربانی ہے۔ اس سے زیاد ہ فیصلے میں میرا ماننا ہے کہ ہم تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔ یا پھر ایسا بھی کہاجاسکتا ہے کہ کچھ بڑا حاصل کرنے کے لئے کچھ قربانی دینا بھی ضروری ہے۔میرے خیال میںیہ فیصلے سے کہیں زیادہ ہے‘ کیونکہ اس میں سب کچھ نقصان نہیں ہوتا ‘ اور ہم اپنی ریاست میں کام کرنے کے لئے حالات بناسکتے ہیں۔

سیاست کو بالخصو ص مرکزی دھارے میں نہایت شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے‘ کیایہ درست انتخاب ہے؟

بطورافیسر میں نے پچھلے دس سالو ں تک سیاست دانوں کے ساتھ کام کیاہے۔

گورننس نے سیاست دانوں کو اونچا مقام دیاہے۔مگر یہاں کی سیاست کچھ ایسی ہے‘مجھے ایک ایسے لیڈر یاد آرہے ہیں ‘ جو منسٹر بھی تھے‘ وہ اس مقام پر کچھ ہزارووٹوں کی وجہہ سے اس مقام پر پہنچے او رانہوں نے اپنے حلقے کے لئے ایک فیصد کی بھی نمائندگی نہیں کی۔

وہ دراصل کچھ نہ کرنے سے پریشان نہیں تھے۔ وہ لوگوں کو جوابدہ نہیں تھے۔ وادی میں لوگوں نے انہیں ووٹ نہیں دیاتھا اس کے لئے وہ کسی کو جوابد ہ نہیں تھے۔ جوابدہی کا فقدان بہترین حکمرانوں کو مکمل کرنے میں رکاوٹ بنا ہے۔

ہم دیکھ سکتے ہیں صحیح لوگوں کے عدم انتخاب کی وجہہ سے بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور گورننس کی ناکامی پیش آتی ہے

کیاآپ نہیں سمجھتے کہ بیوورکریسی ان مسائل کا حل ہے؟ سیاست ہی اسکا جواب ہے؟

بیورکرسی اپنے مقررہ دائرکار میں چلتی ہے ۔ بیوروکریٹس سیاست دانوں کو اصول نہیں بتاسکتے۔ ایک سیاست داں عوام کے حوالے سے نمائندگیاں کرتا ہے ‘اور ہماری جیسی جمہوریت میں ‘لوگوں کی منشاء ظاہر کرتی ہے اور سیاست دانوں کو پالیسی کا تعین کرنے کا پورا اختیار فراہم کرتی ہے۔

یہ سیاست دان ہی ہیں جو پالیسیوں تشکیل دیتے ہیں او ربیورکریٹس اس کو نافذ کرنے کاکام کرتے ہیں۔ لہذا یہاں پر یہ بات اہم ہوجاتی ہے کہ اونچے مقام پر بیٹھے ہوئے سیاست داں کیسے ہیں۔

ہمارے مسائل کے حل تک پہنچنے کے لئے سیاست تذبذب کا حصہ ہے ‘ تذبذب کا حصہ ہونے کے باوجود بھی نہایت اہم حصہ ہے۔

سیاست میں داخلہ لینے اور اب آگے کے متعلق کس طرح یہ فیصلہ لیا ہے؟

میں تمام اضلاعوں کے دورے کے متعلق سونچ رہاہوں۔ میں ریاست بھر کے نوجوانوں سے درخواست کروں گا۔ میں لوگ کا موڈ سمجھنے کی کوشش کروں گا۔

میں لوگو ں سے ملاقات کروں گا۔ میں نے6جنوری کے روز اپنا استعفیٰ پیش کردیاہے۔

مجھے بھروسہ نہیں ہے کہ میرا استعفیٰ قبول کرلیاجائے گا مگر میں نے تو یہ کردیا ہے۔ اب میرا منصوبہ الیکشن لڑنے کا ہے۔