شہریت ترمیمی قانون نافذ کرنے کے اعلان کی مذمت

   

متنازعہ قانون آئین میں درج مساوات کے اصولوں کے مغائر
نئی دہلی: ملک کی متعدد تنظیموں نے مساوات و انصاف کے اصولوں کو مجروح کرنے والا قانون ‘سی اے اے ’ (شہریت ترمیمی قانون ) کے خلاف ایک مشترکہ پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات سے عین قبل اس قانون کے نفاذ کا اعلان کرنا انتخابی فائدے کے لئے کیا جارہا ہے ، یہ ایک ناپسندیدہ عمل اور قابل مذمت فیصلہ ہے ۔ ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس میں ایسی شقیں متعارف کرائی گئی ہیں جو ہندوستانی آئین میں درج مساوات اور سیکولرزم کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ ہندوستانی آئین کا آرٹیکل 14 تمام شہریوں میں مساوات کی ضمانت دیتا ہے اور مذہب کی بنیاد پر افراد کے درمیان امتیازی سلوک کی ممانعت کرتا ہے ۔ ملی قائدین نے ان مشترکہ خیالات کا اظہار آج یہاں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے جاری ایک میں کیا۔ریلیز میں کہاگیا ہے کہ شہریت ایکٹ 1955 کے سیکشن 2 میں (بی) شق کا اندراج کرکے تعصب پر مبنی رویہ اختیار کیا گیا ہے ۔ اس میں افغانستان، بنگلہ دیش یا پاکستان سے آنے والے ہندو، سکھ، بودھ، جین ، پارسی یا عیسائی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان میں سے جو دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان میں داخل ہوچکے ہیں ، ان کے ساتھ تارکین وطن جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر اس ایکٹ میں شامل کرنے سے گریز کیا گیا ہے جس سے شہریوں میں مساوی حقوق کے اصول کو شدید دھچکا لگا ہے ۔ یہ امتیازی قانون سازی ، ہمارے ملک کے سماجی تانے بانے کو کمزور اور تنوع کے بنیادی اصولوں کو ختم کر رہی ہے ۔ پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی بل کی منظوری سے ہونے والے نقصانات کو محسوس کرتے ہوئے ملک کے مسلمانوں اور معاشرے کے دیگر طبقات نے ملک گیر احتجاجی مظاہرے کئے تھے ۔
اب جبکہ عام انتخابات قریب ہیں تو اس قانون کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے ، یہ قابل اعتراض ہے ۔ یہ تنگ نظر سیاسی مفادات حاصل کرنے والا رویہ ہے جو معاشرے کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرکے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کو ظاہر کرتا ہے ۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریت مساوات اور برابری کے اصولوں کی بنیاد پر دی جانی چاہئے ۔ اس میں ذات پات، مذہب و ملت یا نسل و برادری کی کوئی شرط نہیں ہونی چاہئے ۔ عدم مساوات اور ذات پات کا تعصب ہمارے قومی سیکولرزم کے تانے بانے کو بکھیر دے گا۔ ہم حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہری ترمیمی ایکٹ 2019 کو منسوخ کرے اور ہمارے آئین میں شمولیت اور مساوات کی اقدار کو برقرار رکھے ۔ ان بیانات میں دستخط کنندگان میں مولانا محمود اسعد مدنی، صدر، جمعیت علماء ہند، سید سعادت اللہ حسینی، امیر، جماعت اسلامی ہند، مولانا اصغر امام مہدی سلفی، امیر، جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا فیصل ولی رحمانی، امیر، امارت شریعہ مولانا انیس الرحمن قاسمی: نائب صدر، آل انڈیا ملی کونسل، مولانا یاسین عثمانی بدایونی: نائب صدر، آل انڈیا ملی کونسل، ملک معتصم خاں، نائب امیر، جماعت اسلامی ہند، پروفیسر سلیم انجینء، نائب امیر، جماعت اسلامی ہند، مولانا حکیم الدین قاسمی: جنرل سکریٹری، جمعیت علمائے ہند، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، مولانا نیاز فاروقی، شیخ مجتبیٰ فاروقی، ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں، سابق چیئرمین، دہلی مائنارٹیز کمیشن ہیں۔