شہریت ترمیمی قانون کیخلاف تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کا فیصلہ

,

   

کابینہ کا 7 گھنٹے طویل اجلاس، این آر سی ، این پی آر اور مردم شماری پر تبادلہ خیال سے گریز ، اہم اُمور پر کے سی آر کا خطاب

حیدرآباد۔16فروری(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کے 7 گھنٹے طویل کابینہ کے اجلاس کے دوران شہریت ترمیم بل کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔حکومت تلنگانہ نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ شہریت قوانین کو مذہب کی بنیادوں پر ترمیم نہ کریں اور تمام قوانین کو سب کے لئے یکساں رکھا جائے ۔ کابینہ نے احساس ظاہر کیا کہ سی اے اے(شہریت ترمیم قانون 2019) مذہبی بنیادوں پر منظور کیا گیا ہے جو کہ ملک کے سیکولر اقدار اور دستور کے لئے مغائر ہے۔ کابینہ نے ریاستی اسمبلی میں دیگر ریاستو ںکیرالہ ‘ پنجاب‘ راجستھان ‘ مغربی بنگال اور دیگر کے طرز پراسمبلی میں قرار داد منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس اجلاس کے دوران این پی آر‘ این آر سی یا مردم شماری پر کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس سلسلہ میں کابینہ نے کوئی قرارداد منظور کی ہے۔چیف منسٹر کے چندر شیکھرراؤ کی زیر قیادت منعقد ہوئے اس کابینہ اجلاس کے دوران کافی غور و خوص اور ریاستی وزراء سے تبادلۂ خیال کے بعد حکومت نے سی اے اے کے خلاف قرار داد کی منظوری کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ راشٹرسمیتی نے پارلیمنٹ میں سی اے اے کے خلاف موقف اختیار کیا تھا اور اس کے بعد چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سی اے اے کے خلاف ریاستی اسمبلی میں قرار داد منظور کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ اسی کے پیش نظر ریاستی کابینہ کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاستی اسمبلی میں سی اے اے کے خلاف قرار داد منظورکی جائے گی ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی زیر قیادت پرگتی بھون میں منعقد ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ ریاست میں 24 فروری سے شہری ترقیات پروگرام 10 یوم کے لئے چلایا جائے گا۔ اس پروگرام کے سلسلہ میں ریاست کے تمام مئیر ‘ کمشنران بلدیات‘صدورنشین بلدیات‘ ضلع کلکٹرس‘ ارکان اسمبلی ‘کا ایک اہم اجلاس ’’پرگتی بھون‘‘ میں 18 فروری کو منعقد کیا جائے گا۔ ریاستی کابینہ نے شہری ترقیاتی منصوبہ کو قطعیت دینے کے سلسلہ میں اس اجلاس کے انعقاد کو منظوری دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اس سلسلہ میں وارڈ کی سطح پر عہدیدار کا تقرر کیا جائے گا اور آئندہ 5یوم کے دوران4رکنی کمیٹی کی تشکیل عمل میں لائی جائے گی۔شہری ترقیات پروگرام کے دوران ناخواندہ افراد کی نشاندہی کی جائے گی جو کہ اس پروگرام کا حصہ ہوگا۔ریاستی حکومت نے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو ماہانہ 78کروڑ کی منظوری کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ دیگر بلدیات کو 70کروڑ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف منسٹر نے کابینہ کے اجلاس کے دوران کہا کہ ریاست میں شہری ترقیات کے سلسلہ میں فنڈس کی کوئی قلت نہیں ہے۔شہری ترقیات کے منصوبہ کے تحت کابینہ نے جی ایچ ایم سی کے لئے 311کروڑ اور دیگر بلدیات کے لئے 500 کروڑ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس پروگرام کے دوران صفائی ‘ شجرکاری کے علاوہ سڑکوں کی مرمت پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی کابینہ نے ہدایت جاری کی ہے۔ ریاستی کابینہ نے کچہرے کی منتقلی کے لئے 3100 گاڑیاں حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ فی الحال 600 گاڑیاں موجود ہیں مابقی 2100 کروڑ گاڑیوں کو جلد از جلد حاصل کرلیا جائے گا۔اس پروگرام کے دوران شہری علاقو ںمیں کھیل کے میدانوں ‘ کھلے جم‘ اور دیگر مصروفیات اور کھیل کود کیلئے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔نئے مارکٹس کی تعمیر اور نئے عوامی بیت الخلاء کی تعمیرکو قطعیت دینے کی ہدایت دینے کے علاوہ کابینہ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ شہری علاقوں میںٹھیلہ بنڈی رانوں کی فوری منتقلی کے اقدامات نہ کئے جائیں بلکہ ان کی منتقلی سے قبل ان کی بازآبادکاری کے لئے جگہ کی نشاندہی کی جائے ۔علاوہ ازیں کابینہ نے
راجیوسوگروہا کے تحت تعمیر کئے گئے مکانات کو کھلے ہراج کے ذریعہ فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مسز چترا رامچندرن ‘ مسٹر راما کرشنا راؤ اور مسٹر اروند کمار پرنسپل سیکریٹری بلدی نظم و نسق کو شامل رکھا گیا ہے۔کابینہ نے لوک آیوکت کے آرڈیننس کی قانون سازی کیلئے بجٹ اجلاس کے دوران بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ابھئے ہستم اسکیم کا جائزہ لینے کی ذمہ داری ریاستی وزیر فینانس مسٹر ٹی ہریش راؤ کے حوالہ کی گئی ہے۔