کوئی بھی احتجاجی پولیس کی گولی سے ہلاک نہیں ہوا، ڈی جی پی او پی سنگھ کا دعویٰ، تشددکی سرگرمیوں میں باہر کے افراد شامل
لکھنؤ ۔ 20 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف آج اترپردیش کے مختلف شہروں میں پرتشدد احتجاج ہوا۔ جمعہ کے نماز کے بعد مختلف شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور شہریت قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جبکہ حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ کئی مقامات پر پولیس اور احتجاجیوں میں سنگباری کا تبادلہ عمل میں آیا۔ بعض مقامات پر جوتے چپل بھی پھینکے گئے۔ ان جھڑپوں میں 6 احتجاجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔ اس طرح اترپردیش میں گذشتہ دو دن سے جاری احتجاج میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 7 ہوگئی ہے۔ اترپردیش کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے دعویٰ کیا ہیکہ کوئی بھی احتجاجی پولیس کی فائرنگ میں ہلاک نہیں ہوا ہے۔ پولیس نے ایک بھی گولی نہیں چلائی۔ ایک اور آفیسر نے دعویٰ کیا ہیکہ اگر کہیں فائرنگ ہوتی تو یہ احتجاجیوں کی طرف سے ہوتی۔ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق دو احتجاجی بجنور میں ہلاک ہوئے جبکہ ایک سنبھل میں ہلاک ہوا۔ اسی طرح فیروزآباد، میرٹھ اور کانپور میں بھی ایک ایک احتجاجی کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ ان جھڑپوں میں 50 سے زیادہ پولیس ملازمین بھی زخمی ہوئے ہیں۔ جمعہ کی نماز کے بعد اترپردیش کے 11 اضلاع میں لوگ سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے لگے۔ احتجاجی ریاست بھر میں جاری امتناعی احکامات کی خلاف ورزی کررہے تھے۔ کانپور، میرٹھ، فیروزآباد اور سنبھل میں احتجاجیوں کی جانب سے پولیس پر زبردست سنگباری کی گئی۔ احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کے شل برسائے اور لاٹھی چارج کیا تاکہ صورتحال کو قابو میں کیا جاسکے۔ نماز جمعہ کے پیش نظر پولیس کی جانب سے سخت سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے اس کے باوجود پرتشدد واقعات پیش آئے۔ حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کو منظوری دی گئی جس کے تحت بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان میں ستائے ہوئے اقلیتی افراد کو ہندوستانی شہریت دینے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد شمال مشرقی ریاستوں میں اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔ احتجاجیوں کادعویٰ ہیکہ اس قانون سے 1985ء میں کئے گئے آسام معاہدہ کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور خطہ میں غیرقانونی تارکین وطن کے داخل ہونے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ ایک طرف شمال مشرقی ریاستوں کے افراد کا یہ دعویٰ ہے تو ملک کے دوسرے حصوں میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی جارہی ہے اور اسے امتیازات پر مبنی اور غیردستوری قرار دیا جارہا ہے۔ اس سے ہندوستان کا سیکولر تانا بانا متاثر ہوسکتا ہے۔ جمعرات کو ملک گیر سطح پر ہوئے احتجاج کے دوران لکھنؤ میں پرتشدد واقعات پیش آئے تھے جہاں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔ او پی سنگھ نے بتایا کہ پولیس کو کچھ شہادتیں ملی ہیں جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہیکہ پرتشدد واقعات میں باہر کے افراد ملوث ہیں۔ پولیس کی جانب سے اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جن افراد کی شناخت کی گئی ہے ان کے موبائیل فون اور فون کالس کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہے۔ او پی سنگھ کا دعویٰ ہیکہ یہ افراد بارہ بنکی اور بہرائچ سے آئے تھے جنہوں نے حالات کو خراب کیا۔ جمعہ کو دہلی کے بعض مقامات پر بھی تشدد کے یکادکا واقعات کی اطلاع ہے۔ دہلی گیٹ کے قریب احتجاجیوں اور پولیس میں جھڑپ ہوئی۔ دہلی کی جامع مسجد کے پاس نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوکر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔