شہر میں حجاموں کی سرگرمیاں جاری ، استعمال کردہ اوزار سے نقصاندہ

   

رہائشی علاقوں میں حجاموں کی گشت ، لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی
حیدرآباد۔16اپریل(سیاست نیوز) کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے باوجود شہر میں حجاموں کی سرگرمیاں جاری ہیں جو کہ شہریوں کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ قینچی نہیں جانتی کہ وہ کورونا کے مریض کے پاس استعمال ہوئی ہے یا نہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب شہر کے بیشتر اصلاح خانہ بند ہیں لیکن بعض اصلاح خانوں میں بال اور داڑھی بنانے کی سرگرمیاں جاری ہیں اور بعض زلف تراش گھروں تک پہنچ کر داڑھی اور بال بنا رہے ہیں جبکہ یہ عمل لاک ڈاؤن کی خلاف ورز ی کے مترادف ہے اور لاک ڈاؤن کے معنی کو بے فیض کرنے کے لئے کافی ہوسکتا ہے کیونکہ زلف تراش کسی ایک کے بال یا داڑھی مونڈھنے کا کام نہیں کرتے بلکہ وہ کئی افراد سے رابطہ میں ہوتے ہیں اور ان کی جانب سے استعمال کئے جانے والے اوزار جیسے قینچی‘ استرا کے علاوہ برش وغیرہ کئی لوگوں پر استعمال ہوتا ہے اسی لئے ان کی یہ سرگرمیاں صحت کے اعتبار سے موجودہ دور میں انتہائی نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہیں اسی لئے ان سرگرمیوں کو فروغ دینے کے بجائے انہیں کچلنے کی ضرور ت ہے۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقوں میں لاک ڈاؤن کی مکمل پابندی کرنے پر بھی یہ کوتاہی ہورہی ہے کہ وہ اپنے زلف تراش کو مکان طلب کر کے بال اور داڑھی بنوا رہے ہیں ۔ بعض علاقوں میں زلف تراشوں کی جانب سے دکانات کھول کر چند افرادکو اندر لیتے ہوئے دکان بند کی جارہی ہے اور بعض زلف تراش محلوں میں گشت کرتے ہوئے شہریوں کے بال کاٹنے کے علاوہ داڑھی بنا رہے ہیں ۔ شہریوں کو اگر بال یا داڑھی بنانی بھی ہے تو کم از کم انہیں اپنے برش ‘ استرے اور قینچی کا استعمال کرنا چاہئے کیونکہ متعدد افراد پر استعمال ہونے والے قینچی اور استرے کے سبب وائرس کو پھیلنے میں مدد مل سکتی ہے اسی لئے لاک ڈاؤن کے دوران اگر بال یا داڑھی بنانی ہے تو گھر میں ہی گھر کے افراد کے ذریعہ اس عمل کو انجام دیا جائے کیونکہ دوسرے کے رابطہ میں آنے سے روکنے کیلئے ہی لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے اور لاک ڈاؤن پر عدم عمل آوری کی صورت میں اس کے سنگین نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے۔ شہر حیدرآباد کے کئی علاقو ںمیں زلف تراشوں کی سرگرمیوں کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ دونوں شہروں میں جہاں رہائشی آبادیاں ہیں ان علاقوں میں اپنے اپنے تعلقات کی بناء پر زلف تراش پہنچ رہے ہیں اور بال کاٹنے کے اور داڑھی بنانے کے کام انجام دے رہے ہیں ۔