شہر میں قتل کے بڑھتے واقعات، عوام میں خوف و تشویش

,

   

رہزنی، ڈکیتی، ڈرگس کی اسمگلنگ بڑھ رہی ہے۔ پولیس مجرمانہ غفلت کا شکار

حیدرآباد ۔ /10 جولائی (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد ایک زمانے میں وضع داری پاسداری امن سکون اور ہمدردی میں اپنا مقام رکھتا تھا مگر ایسا معلوم ہوتاہے کہ اس شہر کو وقت کے ساتھ ساتھ نظر لگتی جارہی ہے ۔ ایک جانب یہ شہر گنجان آبادی اور بے ہنگم طریقہ سے پھیلایا جاکر بدانتظامی کا مرکز بنادیا گیا ہے تو دوسری جانب بڑے پیمانے پر ملک کے مختلف علاقوں سے اس شہر میں مائیگریشن نے شہر کو جرائم کا بھی بڑا مرکز بنادیا گیا ہے ۔ رہزنی ڈکیتی اور ڈرگس کی اسمگلنگ اور دیگر واقعات کے علاوہ قتل جیسے واقعات اس شہر کو جرم کے ایک بڑے مرکز میں بدلتے جارہے ہیں ۔ دونوں شہروں میں مرڈر کا کلچر عام ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجہ میں عوام میں بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے ۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران یہاں قتل و غارت گری کے مسلسل واقعات نے عوام کو تشویش میں مبتلا کررکھا ہے ۔ حالیہ دنوں پنجہ گٹہ کے کرشنا نگر میں دن دھاڑے ایک تاجر کا قتل کردیا گیا ۔ اس کے بعد چندرائن گٹہ میں قتل ہوا اور اس کے فوری بعد کالاپتھر میں ایک نوجوان کو سڑک کے بیچ عوام کے ہجوم کے درمیان موت کے گھاٹ اتاردیا گیا ۔ کرشنا نگر میں رام پرساد نامی تاجر کو اس کی کار سے گھسیٹ کر موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔ چندرائن گٹہ میں سید شجاع الدین کو اس کے ساتھیوں نے نہ صرف اس کا اغواء کیا بلکہ اس کے ٹکڑے کرکے نالے میں بہادیئے گئے جبکہ کالاپتھر میں نماز سے لوٹنے والے بائیس سالہ نوجوان سید مختار کو سڑک کے بیچ چاقوؤں سے حملہ کرکے ہلاک کیا گیا ۔

المیہ یہ ہے کہ اتنے سنگین واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں مگر پولیس اپنے کردار میں بہت ہی ناکام بلکہ فرائض سے مجرمانہ غفلت ہوتی نظر آتی ہے ۔ حالانکہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد حکومت نے ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی برقراری اور شہر حیدرآباد کو سیف اینڈ اسمارٹ سٹی بنانے کی غرض سے کروڑہا روپئے کا بجٹ مختص کیا ہے اور عصری ٹکنالوجی والی پولیس کی گاڑیاں بھی فراہم کی گئی ہیں اور ہر پولیس اسٹیشن کو ماڈل پولیس اسٹیشن میں تبدیل کیا گیا ہے لیکن پولیس کی کارکردگی پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ رام پرساد کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ رام پرساد کی جان خطرے میں ہے اور انہیں فون پر مسلسل دھمکیاں بھی دی جارہی تھیں ۔ سید مختار کے والدین نے بھی شکایت کی ہے کہ انہوں نے ایک مہینہ پہلے ہی پولیس میں باضابطہ شکایت کی تھی کہ ان کے بچے کی جان کو خطرہ ہے ۔ اسپیشل برانچ نے اس سلسلے میں خفیہ رپورٹ بھی دی تھی مگر پولیس نے اس بھیانک جرم کو روکنے میں کچھ نہیں کیا ۔ ہر قتل اور ہر جرم کے بعد پولیس موقع پر پہنچتی ہے ۔ ضابطے کی کارروائی کرتی ہے اور معاملہ ٹل جاتا ہے ۔ یا ٹال دیا جاتا ہے ۔ پولیس کا یہی ٹال مٹول شہر حیدرآباد میں جرائم میں بے تحاشہ اضافے کا باعث بن رہا ہے ۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت بھی اس سلسلے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی ۔ جبکہ پولیس کمشنر اور پولیس کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے بھی نہیں لگتا کہ وہ کسی جرم کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں ۔ اگر جرم کا یہی حال رہا تو پھر حیدرآباد آنے والے دنوں میں بھیانک جرائم کا مرکز بن جائے گا ۔